مطالعہ سزا کا کام دیتا ہے۔
عام لوگ توایسی باتیں کرنے والے کو فاتر العقل سمجھتے ہیں۔مگر امتی ان کے ایسے ارشادات کو حدیث معراج سے ملاتے ہیں۔ وہی معراج جسے امتی مانتے نہیں اوران کے پیغمبر اسے خواب کہتے ہیں۔ نادان لوگ اگر اپنے پیروں کو شراب پیتا دیکھیں، تو بھی اسے شراب معرفت کا نام دیتے ہیں۔ حدیث معراج کو آج تک تمام فقہاء محدثین نے سنا اورپڑھا مگر کسی کو یہ نہیں سوجھی کہ اس کی رو سے پانچ اورپچاس برابر ہیں۔ خود مرزا قادیانی نے پچاس کی جگہ پانچ روپے پر کبھی اکتفاء نہیں کیا ہوگا۔یہی حال ان کے امتیوں کا ہے۔ وہ بھی کسی کو پانچ کی جگہ پچاس نہیں دیتے۔اس پر حدیث معراج سے کسی مسلمان کے نزدیک سچ اورجھوٹ کی حدود کسی طرح زائل نہیں ہوتیں۔اس سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ خدا نے جب بندوں کے فرض میں رعایت برتی تو ہمیں بھی دوسروں سے رعایت برتنا چاہئے۔پھر حدیث معراج میں یہ کب ہے کہ پانچ اور پچاس کو ایک نقطہ کے فرق کی وجہ سے برابر سمجھتے یہ کہنا تو ہر لحاظ سے پچاس من کا جھوٹ ہے۔
دوسری عبارت میں وہ اپنے الہام کاذکر کرتے ہیں کہ خدا نے مجھے مریم بناکر مجھی سے مجھ کو پیدا کر کے عیسیٰ بنادیا ہے۔ یہ پانچ اورپچاس سے بھی زیادہ لطیفہ ہے۔اس کے شیطانی الہام ہونے میں کیا شبہ ہوسکتا ہے۔مرزاقادیانی اپنی اس کتاب کو وحی بتاتے ہیں۔
تیسری عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ تمام انبیاء کے نام خدا نے ان سے لے کر مجھے دے دیئے ہیں۔ اب آپ سوچیں کہ اگر ان ناموں کی کوئی حقیقت اور تاثیر تھی اوراس تاثیر پر پہلے نبیوں کا حق تھا تو وہ مرزاقادیانی کو کیوں ملے اوراگر وہ انہیں کا ذاتی حق تو پہلوں کو کیوں ملا۔
چوتھی عبارت تو پھر دنیا کے عجائبات سے سمجھئے ۔پہلے انہیں الہام ہوا کہ تو سب انبیاء سے افضل ہے۔پھر یہ کہ تو سب کے برابر ہے۔پھر یہ کہ تو نبی ہے۔امتی نبی ہے۔پھر یہ کہ تو صرف امتی ہے اورپھر یہ کہ آدمی بھی نہیں کیڑامکوڑا ہے اورسب کے بعد یہ کہ توآدمیوں کی شرمگاہ ہے اور شرمگاہ کا بھی وہ حصہ جہاں سے پاخانہ آتاہے۔
نہیں… مگر ہے
۱… ’’میرا دعویٰ یہ نہیں کہ میں وہی مہدی ہوں بلکہ میرا دعویٰ تو مسیح موعود ہونے کا ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ نمبر۵ص۱۸۵،خزائن ج۲۱ص۳۵۶)
۲… ’’میں وہی مہدی ہوں جو عیسیٰ ابن مریم کہلائے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت،خزائن ج۲۳ ص۲)
۳… ’’میں نے مثل موعود ہونے کادعویٰ کیا ہے اورکم فہم لوگ مجھے مسیح موعود خیال کر بیٹھے