کی بتائی ہوئی راہ پرچلنے والا اورآپ کی بعض پیشین گوئیوں کا مصداق سمجھتا ہوں۔ مثلاً حضور اکرمﷺ کی اس مشہور پیشین گوئی کا’’ان اﷲ یبعث لھذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجددلھا دینھا‘‘پھر میرے نزیک حضرت مرزا امتی ہیں اور نبی اکرمﷺ کی غلامی اور محض قرآن مجید کی پیروی کے نتیجہ میں انہیں بعض غیب کی خبریں عطاء فرماتا تھا۔جو اہم امور پر مشتمل ہوتی تھیں اور جن تک پوری کائنات میں بجز پیرویٔ نبی اکرمﷺ کوئی مطلع نہیں کیا جا سکتا اور اس طرح آپ حضور علیہ السلام کی روحانی بارش سے حصہ پا کر اورآپ کے نور سے مستفید ہوکر اورآپ کی غلامی کا شر ف پاکر مبشرات سے حصہ پاتے اور بعض غیب کی خبریں دیتے اورشرف مکالمہ ومخاطب الہ پاتے تھے۔‘‘
ایک کتابچہ میں جس کاعنوان ہے:’’جماعت ربوہ اورجماعت لاہور کے عقائد‘‘
صدر الدین صاحب لاہوری نے ربوہ کی قادیانی جماعت والوں کو مخاطب کر کے ان کی اس غلط فہمی اورغلط اندیشی پر متنبہ کیا ہے کہ وہ مرزا غلام احمد کو نبی ماننا چھوڑ دیں۔ بلکہ انہیں مجدد زماں اور مسیح موعود مانیں…!
لاہوری جماعت کے اس مسلک کے دجل وفریب ،کذب وجہالت پر ہم آگے چل کر گفتگو کریںگے۔سردست برسبیل تنزل (بعنوان ۔لوفرضنا) ہم یہ عرض کرتے ہیں کہ اگر لاہوری جماعت والے اپنے اس قول پرصادق ہیںتو انہیں ربوہ کی قادیانی جماعت کے ’’کفر‘‘ کا سب سے پہلے اعلان کرناچاہئے۔کیونکہ مذکورہ بالاکتابچہ میں یہ عبارت بھی نگاہ سے گزری:
’’نبوت کی وحی جاری ہونے سے اسلام کاتختہ الٹ جاتا ہے۔ غرض انہوں(مرزا غلام احمد) نے نہایت شدومد سے یہ بیان کیاہے کہ نبوت کا جاری ہونا اسلام کا خاتمہ ہے۔‘‘
اس کتابچہ میں اس کاضرور اعلان کیاگیا ہے کہ ’’اہل ربوہ اورجماعت لاہور‘‘ کے درمیان جو اختلاف ہے۔ وہ فروعی نہیں بلکہ اصولی ہے۔مگر اس کتابچہ میں اس کا اعلان نہیں کیاگیا کہ غیرنبی کو، چاہے کہ وہ مجددہی کیوں نہ ہو، جو کوئی فرد اورگروہ ’’نبی‘‘ مانتا ہے۔ وہ کفر کاارتکاب کرتا ہے اوردائرئہ اسلام اورامت محمدیہ سے خارج ہو جاتاہے۔اس کتابچہ میں تو قادیانیوں کی جماعت ربوہ کو امت محمدیہ میں شامل سمجھ کر ’’مصالحت‘‘ کی دعوت دی گئی ہے اور یہ ’’مصالحت‘‘ ظاہر ہے کسی ایسے عقیدہ سے متعلق نہیں جس پرکفر وایمان کادارومدار۱؎ہے۔
۱؎ حالانکہ ’’ختم نبوت‘‘ کا مسئلہ کفر وایمان کابنیادی مسئلہ ہے۔یہ وہ جائز وناجائز اورحرام وحلال نہیں ہے جو فقہی مذاہب کے اختلاف میں پایاجاتا ہے۔