کہ وہ ایک تمہاراامام ہوگا جو تم میں سے ہی ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۳،خزائن ج۳ص۱۲۴)
مرزاقادیانی کا کہنا یہ ہے کہ حدیث میں مسلمانوں کو فرمایاگیا ہے کہ مسیح بن مریم تم ہی میں سے ہوگا۔کہیں آسمان سے نازل نہیں ہوگا۔اس پرہمیں غور کرناہوگا کہ اس حدیث میں جن لوگوں کو مخاطب کیاگیا۔ان میں مرزاقادیانی ہیں۔جب ان سے پہلے کسی اور نے بھی اس حدیث کا یہ مطلب لیا تھا یا نہیں اوران کے بعد ان کے امتیوں کے بغیر کوئی اورعقل رکھنے والا بھی اس کاقائل ہے یا نہیں؟
سب کو معلوم ہے کہ صحابہؓ اس حدیث کے پہلے مخاطب تھے اور وہ بعد کے سب مسلمان انقطاع نبوت اورنزول مسیح کے معتقد تھے۔کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی ختم نبوت و نزول مسیح کو ان کانوں سے نہیں سناتھا۔جن سے قادیانی سنتے ہیں۔جب حقیقت یہ ہے تو پھر اس حدیث کی پکار پر مرزاقادیانی کو مسیح کی گدی کے امیدواروں میں شامل ہونے کا مشورہ کس حکیم نے دیا اور ان دو بنیادی عقائد میں مسلمانوں سے الگ راہ نکالنے کے بعد وہ ان میں شامل رہے ۔کب؟
اس کے بعد یہ دیکھئے کہ کسی اور نے بھی اس حدیث کا یہ مطلب لیا ہے یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ کسی ایک کا نام بھی اس کے بغیر اس کے لئے پیش نہیں کیاجاسکتا۔اس کے بعد حدیث کا مفہوم کیاہے۔خود مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ جہاں قرآن کی آیات میں تناقض ہو(معاذ اﷲ) تو زیادہ آیتوں پر عمل کرناچاہئے۔یہی حال مختلف احادیث کا ہوگا اورایک حدیث کے مختلف معنوں کا۔ اس صورت میں مرزاقادیانی کی تیس آیات کی تعداد سے مرعوب ہوئے بغیر آپ موازنہ کریں۔ سب نہیں تو اکثرآیات حضرت مسیح کی زندگی ونزول پر گواہ ہیں۔یہی پوزیشن احادیث کی ہے اور پھر آخری درجہ میں یہی حال حدیث کے معنوں کا ہے کہ نزول مسیح کا مفہوم ان کے اندر غالب ہے۔ اس بیان کے بعد ہم یہ کہنے کاحق رکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے اس حدیث کے معنے بنانے میں جھوٹ سے کام لیا ہے۔وجہ یہ کہ علم حدیث کا اولین اصول یہ ہے کہ وہ قرآن اوراصول درایت کے خلاف نہ ہو۔آدمی کی عقل میں سمائے۔ اب ایک مرے اوردفن شدہ آدمی مثلاًزید کے متعلق یہ کہنا کہ وہ کل تمہارے پاس آئے گا اوروہ تم ہی میں سے ہوگا۔یہ صریح طور پرایک پاگل کی بات دکھائی دیتی ہے۔سہولت کے لئے ہم حدیث کے الفاظ اورمعنے کردیتے ہیں۔آپ ان کامطلب خود معلوم کرلیں۔
’’کیف انتم اذانزل فیکم ابن مریم وامامکم منکم(بخاری ج۱ص۴۹۰،مسلم