اور کسی طرح نہیں بلکہ حمیت وبرہان یعنی جھگڑا معاملہ کر کے مغز کھانے سے میرے نہ ماننے والوں پر قیامت تک غالب رہیں گے اوردونوں گروہ قیامت تک باقی رہیں گے۔
باطقہ سربگریباں کہ اسے کیا کہیے!
اب یہی وجہ ہے کہ ان کے امتی محمدﷺ کے وجود کو ہضم کرکے کہتے ہیں کہ حضرت مسیح نے مرزا قادیانی کی خبردی تھی نہ کہ محمدﷺ کی بشارت ۔اس اعتبار سے اس موقع پر تین عدد جھوٹ ہوئے۔اول: حضرت مسیح کو اﷲ کی طرف سے جو وعدہ ملا ۔اسے اپنے حق میں لیا۔دوم: حضرت مسیح نے جو محمدﷺ کی بشارت فرمائی تھی۔وہ ان کے نام پڑی۔سوم: حضرت مسیح سے اﷲ کا وعدہ تھا کہ کافروں سے تجھے پاک کرکے انہیںمٹا دوںگا۔
مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ کافر قیامت تک رہیں گے اوروہ مجھے نہ ماننے والے مسلمان ہیں۔معاذاﷲ!یعنی موت کی بشارت حضرت مسیح کو اورفوقیت کی بشارت ہم کو۔حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے حضرت مسیح کو جن کافروں سے پاک کر دکھانے کاوعدہ فرمایاتھا۔ان کا بڑاحصہ ان کے اٹھائے جانے کے بعد وجود میں آیا ہے۔مثلاً ان کے قتل کے قائل یہودی اور صلیبی وتثلیثی عیسائی اور ان کی موت کے قائل یہ قادیانی ان سب عناصر نے حضرت مسیح اوران کی والدہ کے دامن عصمت وتقدس کو تار تار کرتے ہیں۔ ایک دوسرے سے بڑھ کرسرگرمی دکھائی ہے۔اس طرح جن عناصر سے نمٹنے کے لئے حضرت مسیح کو نازل ہونا ہے۔ان میں سے ایک خطرناک عنصر یہ ہے۔
اب چوتھے اورپانچویں وعدہ کا حضرت مسیح کی ذات سے تعلق جوڑنے پرغور کیجئے۔ دنیا میں ہزاروں اورلاکھوں پیغمبرگزرے ۔اکثریت ان کی وہی تھی کہ خود ان کو اوران کے ماننے والوں کو طرح طرح کی مشکلات کاسامنا کرناپڑا۔مگر ان کی وفات کے اورمخالفوں کی ایضاء کے بعد لوگوں کو ان کی قدروقیمت معلوم ہوئی اوران کے پیچھے چلنے والے غالب ہوگئے۔ خود رسولﷺ کے متعلق روایات یہ ہیں کہ آپ کے ہاں متواتر دو دن کبھی چولہا گرم نہیں ہوتاتھا۔مگرآپؐ کے بعد زکوٰۃ لینے والا کوئی نہیں رہاتھا۔اس طرح ہر نبی کی کچھ خاص اورساری کی ساری عام سنت آج تک جاری ہے۔ بعد والے نبی کا غلبہ پہلے نبی کی ان خصوصیات پرپڑاجو شریعت الٰہی میں باقی نہ رہیں۔ٹھیک یہی پوزیشن حضرت مسیح کی تھی کہ ان کے ماننے والے بعد میں غالب ہوگئے۔
اس حد تک سب کا معاملہ یکساں تھا۔فرق صرف یہ کہ دوسرے انبیاء کے سب منکروں کو ان کی آنکھوں کے سامنے ہلاک کردیاگیا اورحضرت مسیح کے مخالف وبدخواہ ان کے اٹھانے