۲۔ آپﷺ کی پیدائش کا دن وہ مبارک دن ہے جس دن اہل فارس نے اپنی فراست سے ( کہ اس وقت واضح نشانیاں بکثرت ظاہر ہوئیں) سمجھ لیا کہ ان کی سلطنت کے زوال اور پرمصائب زمانہ قریب آگیا ۔اور اب انہیں اپنے انجام سے ڈرنا چاہیے۔
۳۔ اور نوشیرواں کا محل ولادت باسعادت کے وقت گر کر ایسا پاش پاش ہوگیا کہ لشکر ِ کسریٰ کو پھر اکٹھا ہونا نصیب نہ ہوا۔
۴۔ آپﷺ کی پیدائش کے وقت مجوس کی آگ جو ہزار سال سے روشن تھی افسوس کی وجہ سے بجھ گئی اور نہرفرات ایسی حیران اور بے خود ہوئی کہ اپنا بہاؤ چھوڑ کر سادہ (جگہ کا نام) کے کھالے میں جاگری۔
۵۔ اور سادہ کے لوگ اس بات سے غمگین ہوئے کہ ان کے دریا کا پانی خشک ہو گی اور ان کے دریا پر آنے والے پیاسے ناکام واپس ہوتے ہیں۔
۶: گویا کہ آگ کو غم کی وجہ سے پانی کی تری والی صفت اور پانی کو آگ والی صفت حاصل ہوگئی۔
۷: اور جنات آپﷺ کے آنے کی آوازیں لگا رہے ہیںاور آپﷺ کے انوار ظاہرہو رہے ہیں اور باطنی اور ظاہری باتوں سے حق ظاہر ہو رہا ہے۔