خالد… میں کفر کا فتویٰ نہیں دے سکتا۔
اختر… اوراگر مرزا قادیانی کفر کا فتویٰ دیں توپھر؟
خالد… ہاں!پھر وہ بیشک کافر ہوگا۔ کیونکہ حضرت مرزا قادیانی بجز قطعی کافر کے کبھی کسی کو کافر نہیں کہتے تھے۔
اختر… لیجئے،سنئے ہم کوئی بات ایسی نہیں کہیں گے جس کا ثبوت نہ دیں۔ حضرت مرزا قادیانی (چشمہ معرفت حصہ دوم ص۱۸،خزائن ج۲۳ص۹۰)پر لکھتے ہیں:’’اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کفر ہے اورسب پر ایمان لانا فرض ہے۔‘‘
جمیل… بالکل ٹھیک،جہاں تک مجھے علم ہے،قریبا ًقریباًسب مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے۔
اختر… یقینا سب مسلمان اورآئمہ عظام اس پر متفق ہیں کہ انبیاء کی توہین کفر ہے۔ امام ابن تیمیہؒ نے تو اس موضوع پر ایک مستقل کتاب’’الصار م المسلول علی ابن شاتم الرسول‘‘لکھی ہے۔ جس میں حضرت عمر فاروقؓ کا یہ قول بھی موجود ہے کہ’’من سبّ اﷲ اوسب احدامن الانبیاء فاقتلوہ‘‘یعنی’’جو انبیاء کرام کی توہین کرے،اورانہیںگالیاں دے،وہ واجب القتل ہے۔‘‘
چنانچہ امام موصوف نے اپنی کتاب میں نہایت شرح وبسط سے یہ بیان کیا ہے کہ قرون اولیٰ میں ایسے آدمی قتل کر دیئے جاتے تھے۔
خالد… ہاں ٹھیک ہے۔اب فرمائیے آپ کیا کہتے ہیں؟
اختر… بس اب کیا کہنا ہے۔ صرف یہ دکھانا ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں میں انبیاء کرام کی بہت سی توہین کی ہے۔
جمیل… اخترصاحب!کیا سچ مچ آپ مرزا قادیانی کی تصانیف سے دکھا سکتے ہیں ؟
اختر… بخدا ایک نہیں،دو نہیں،بیسیوں حوالے ایسے دکھا سکتا ہوں اورپھرفیصلہ بھی ان پر ہی چھوڑتا ہوں۔
جمیل… خوب ،بہت خوب مگر کب؟
حمید… لیجئے وہ صدرصاحب آگئے ۔ اب تو جلسہ کی کارروائی شروع ہوگی۔ آپ اپنی اس بحث کو اب صبح کے لئے رہنے دیجئے۔