یاد رہے کہ مرزا قادیانی کی زندگی میں ان کی پیدائش کبھی زیراختلاف نہیںآئی۔ ہم نے مرزائی حضرات کو بارہا چیلنج دیا ہے کہ مرزاقادیانی کی پیدائش کا کوئی اختلاف وہ مرزا قادیانی کی زندگی کے واقعات سے پیش کریں۔ اگر یہ سب اختلافات مرزا قادیانی کی وفات ے بعد ہی اٹھے ہیں تو کیا یہ خود اس امر کاثبوت نہیں کہ اس کا واحد سبب مرزا قادیانی کی وہ الہامی پیش گوئی ہے جس پرمرزاقادیانی کی مدت حیات کسی طرح منطبق نہ اترسکی۔ مرزا بشیر الدین محمود نے سیرت مسیح موعود کے نام سے ایک مختصر رسالہ لکھا تھا۔ جواب پانچویں بار ربوہ کے مرکز جدید سے شائع ہوا ہے۔ اس میں جماعت کے خلیفہ ثانی نے سر لیپل گرفن کی کتاب پنجاب چیفس سے مرزا قادیانی کا سن پیدائش نقل کرنے میں کھلم کھلا تحریف اورخیانت کی ہے۔ مرزا محمود اس رسالہ کے ص۵ پر اسے یوں نقل کرتے ہیں:
’’غلام احمد جو غلام مرتضیٰ کا چھوٹابیٹا تھا۔ مسلمانوں کے ایک مشہورمذہبی فرقہ احمدیہ کا بانی ہوا۔ یہ شخص ۱۸۳۷ء میں پیداہوا۔‘‘ (سیرت مسیح موعودص۶ مصنف مرزابشیرالدین محمود)
قارئین ’’دعوت‘‘ مطلع رہیں کہ اصل کتاب میں ۱۸۳۷ء نہیں بلکہ ۱۸۳۹ء ہے۔ یہ تحریف مرزا قادیانی کی عمر کو محض لمبا کرنے کے لئے عمل میں لائی گئی ہے تاکہ اسے کچھ تو پیشگوئی کے قریب لایاجاسکے۔لیکن افسوس کہ اس پر بھی مرزا قادیانی آنجہانی کی پیش گوئی واقعات کا ساتھ نہیں دے سکی۔
مرزائی حضرات سے دوسرا سوال
۱… اپنے قدیم تحریر ذخائر سے یہ ثابت کریں کہ مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش کے متعلق اختلافات کبھی ان کی زندگی میں بھی اٹھے ہوں۔
۲… مرزا محمود نے پنجاب چیفس کے حوالے سے مرزا قادیانی کا سن پیدائش نقل کرنے میں تحریف اورخیانت نہیں کی؟۔ نقل کواصل کے مطابق ثابت کرکے خلیفہ سے بد دیانتی کے اس داغ کو دور کریں۔
الحاصل مرزاقادیانی کی عمر۶۶ سال اور۶۵سال کے ہی قریب ہے اورکسی صورت بھی ۷۴ سال ثابت نہیں ہوتی۔ مرزا قادیانی اپنی خلاف الہام وفات سے اپنے دعوؤں کی پوری طرح تکذیب کرچکے ہیں۔