تعین ان کے دعوؤں اورالہامات پر مبنی ہے۔ ان کی بعثت اگر تیرھویں صدی کے ختم پر چودھویںصدی کے آغاز سے کچھ ایک دو سال پہلے تجویز کی جائے تو زیادہ سے زیادہ اس عمر کا تعیین ۶۷ یا حد۶۸ برس ہوسکے گا۔ اس سے زیادہ کسی صورت میں ممکن نہیں۔ مشہور انگریز سرلیپل گرفن نے پنجاب چیفس کے نام سے پنجاب کے زمینداروں کی ایک اہم تاریخ مرتب کی تھی۔اس کی دوسری جلد کے ص۶۶ پر مرزاقادیانی کے خاندان کا بھی تذکرہ ہے۔ مؤرخ موصوف اس میں لکھتے ہیں: ’’غلام احمد جو غلام مرتضیٰ کا چھوٹابیٹاتھا۔ مسلمانوں کے ایک مشہور مذہبی فرقہ احمدیہ کا بانی ہوا۔ یہ شخص ۱۸۳۹ء میں پیداہوا۔‘‘
مرزا قادیانی کی وفات انگریزی حساب سے ۱۹۰۸ء کے اوائل میں ہوئی۔ ۱۸۳۹ء میں پیدائش ہو تو ۱۹۰۷ء کے اختتام تک مرزا قادیانی کی عمر ۶۸ برس بنتی ہے۔ قادیانی سلسلے کے خلیفہ اول حکیم نور الدین نے اپنی کتاب نورالدین میں (جو مرزا قادیانی کی زندگی میں ہی لکھی گئی تھی اور۱۹۰۴ء میں شائع ہوئی)مرزاقادیانی کی تاریخ پیدائش ان الفاظ میں لکھی ہے:
’’سن پیدائش حضرت صاحب مسیح موعود و مہدی مسعود ۱۸۳۹ء ۔ نور الدین ص۱۷۰ مطبع ضیاء الاسلام قادیاں الہامات پرمبنی عمر ۶۶ سال ہو یا تاریخی واقعات پر ۶۸ سال ہو ۔ ہر دو اعداد عمر مرزاغلام احمد کے اس الہام کوغلط ثابت کرنے کے لئے کہ ان کی عمر کم از کم ۷۴ سال ہوگی اور زیادہ سے زیادہ ۸۶ سال کی ہوگی، کافی ودافی ہیں۔
اب ہم مرزاقادیانی کی اس عبارت کو پھر پیش کرتے ہیں۔ جو انہوں نے اسی سال کی عمر کی پیشگوئی تحریر فرمانے کے متصل بعد لکھی ہے: ’’اب جس قدر میں نے بطور نمونہ کے پیش گوئیاں بیان کی ہیں۔ درحقیقت میرے صدق یا کذب کے آزمانے کے لئے یہی کافی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۳۴،خزائن ج۳ص۴۴۳)
نہایت افسوس کا مقام ہے کہ مرزائی حضرات نے مرزاقادیانی کی مقام افسوس خلاف الہام وفات سے سبق لینے کی بجائے آپ کے واقعات عمر میں ہی ردوبدل کرنا شرو ع کردیا۔ وفات کی تاریخ تو وہ بدل نہ سکتے تھے۔ ناچارانہوں نے تاریخ پیدائش میں اختلاف شروع کردیا توکہ کسی نہ کسی بہانے واقعات کو پیشگوئی پر منطبق کیاجاسکے۔