لکھتے ہیں:’’اب جس قدر میں نے بطور نمونہ کے پیشگوئیاں کی ہیں۔ درحقیقت میرے صدق یا کذب آزمانے کے لئے یہی کافی ہے۔‘‘
اس تصریح سے یہ امر واضح ہے کہ اسی سال عمر ہونے کی یہ پیش گوئی مرز ا قادیانی کے صدق یا کذب کو جانچنے کے لئے کافی ہے۔ ہاں مرزا قادیانی نے اس پیش گوئی کو ’’او قریبا من ذالک‘‘ یعنی ’’یا اس کے قریب قریب‘‘ کے الفاظ سے جس طرح گول کیا ہے۔ اب ہم اس کی بھی تحدید کئے دیتے ہیںکہ اس سے مراد کیا تھا۔
مرز اقادیانی حقیقت الوحی میں اپنا یہ الہام کرتے ہیں:’’اطال اﷲ بقائک اسی یا اس پر پانچ چار سال زیادہ یا کم‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۶،خزائن ج۲۲ص۱۰۰)
پھر مرزا قادیانی نے احتیاطاً اس کی اور توسیع کی۔ خود لکھتے ہیں: ’’خدا نے صریح لفظوں میں مجھے اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی برس کی ہوگی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷،خزائن ج۲۱ص۲۵۹)
ان تصریحات کی روشنی میں مرزا قادیانی کی عمر کم از کم ۷۴ سال اور زیادہ سے زیادہ ۸۶ سال ہونی چاہئے تھی۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی ان تمام پیشگوئیوں کوغلط ثابت کرتے۔ ۱۳۲۶ھ میں قریباً ۶۶ سال کی عمر میں فوت ہوگئے اور وہ پیش گوئی جسے انہوں نے خود اپنے صدق و کذب کا معیار ٹھہرایا تھا۔ انہیں یکسر کاذب ٹھہراگئی۔
مرزاقادیانی کی عمر پر پہلا استدلال
مرزقادیانی لکھتے ہیں:’’جب میری عمر چالیس برس کے قریب پہنچی تو اﷲ تعالیٰ نے اپنے الہام اورکلام سے مجھے مشرف کیا اوریہ عجیب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے چالیس برس پورے ہونے پرصدی کا سر بھی آپہنچا۔ تب خدا تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ سے میرے پرظاہر کیا کہ تو اس صدی کا مجدد اورصلیبی فتنوں کا چارہ گر ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۶۸،خزائن ج۱۵ص۲۸۳)
غلام احمد قادیانی اپنے حروف کے اعداد سے اشارہ کررہا ہے۔ یعنی ۱۳۰۰ کا عدد جو اس نام سے نکلتا ہے،وہ بتلارہا ہے کہ تیرھویں صدی کے ختم ہونے پر یہی مجد د آیا۔ جس کا نام تیرہ سو کا