۱۹۰۴ء میںمشیر اعلیٰ کو جواب دیا کہ ’’میری عمر ۶۶ سال ہے۔ ‘‘یہ ہے مرزا کی آخری تحقیق۔
۱۹۰۵ء میں فرمایا:’’میری عمر ۶۷ سال ہے۔ یہ بھی ہے ،مرزا کی آخری تحقیق۔‘‘
۱۹۰۶ء میں فرمایا:’’میری عمر ۶۸سال ہے اور یہ بھی ہے مرزا کی آخری تحقیق۔‘‘
قارئین کرام منصفانہ فیصلہ فرمائیں کہ جس شخص کو ۱۹۰۴ء میں عمر ۶۶ سال ، ۱۹۰۵ء میں عمر ۶۷ سال اور۱۹۰۶ء میں عمر ۶۸ سال ہو اوراس شخص کا انتقال ۱۹۰۸ء میں ہو تو
خدارا از روئے انصاف بتائیے کہ اس نے کتنی عمر پائی؟۔
باب الاستفسارات
دعوت لاہور،۲؍اکتوبر ۱۹۶۴ء … علامہ خالد محمود صاحب ایم اے
سوال:مکرمی ومحترمی جناب علامہ صاحب قبلہ!
السلام علیکم رحمتہ اﷲ! آپ نے رحیم یارخان میں مجلس کے دوران یہ فرمایا تھا کہ مرزا غلام احمد نے اپنی عمر کے متعلق جو الہام شائع کیاتھا، وہ امر واقع کی روشنی میں بالکل غلط نکلا۔ میرے بھائی صاحب اس کا انکار کرتے ہیں اور حوالہ مانگتے ہیں۔ براہ کرم مجھے اس کے مفصل حوالجات سے مطلع کریں۔ ممکن ہے اس سے بھائی صاحب کے عقائد درست ہو جائیں۔
(سائل: عبدالخالق رحیم یارخان)
جواب:وعلیکم السلام ورحمتہ اﷲ!
مرزا قادیانی نے جولائی ۱۸۸۷ء میں یہ پیشگوئی کی تھی کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا:’’یاتی علیک زمان مختلف بارواح مختلفۃ وتری نسلا بعیدا ولنحیبنک حیوۃ طیبۃ ثمانین حولا اوقریبا من ذالک‘‘عبارت کا ترجمہ یہ ہے: ’’اور ہم تجھے ضرور ایک پاکیزہ زندگی عطا ء فرمائیں گے۔اسی سال یا اس کے قریب قریب۔‘‘
مرزا قادیانی نے اپنی اس پیشگوئی کا اشتہار شائع کیاتھا اور پھر اس الہام کو اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۶۳۵،خزائن ج۳ص۴۴۳)میںبھی نقل فرمایا۔ مرزا قادیانی اسے نقل کرنے کے بعد