شائع ہوا تھا۔ جس میں یہ فقرہ ہے کہ میں عمر میں ۷۰ برس کے قریب ہوں اورڈوئی جیسا کہ وہ بیان کرتا ہے۔۵۰ برس کا جوان ہے۔‘‘ گویا ۱۹۰۳ء میں مرزاقادیانی کی عمر۷۰ برس ۱۹۰۸ء میں فوت ہوئے۔ کل عمر۷۵ برس ثابت ہوئی۔
جواب :مرزا قادیانی نے ۷۰ برس کے قریب الفاظ تحریر کئے ہیں نہ کہ پورے ۷۰ برس۔ آپ کے قول کے مطابق اگر ۱۹۰۳ء میںمرزا قادیانی کی عمرٹھیک ۷۰برس تھی تو حساب کی رو سے ۱۹۰۵ء میں مرزا قادیانی کی عمر ٹھیک۷۲ سال کی ہونی چاہئے تھی۔ لیکن ۱۹۰۵ء میں بھی مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں کہ عمر۷۰ برس کے قریب ہے۔
(ضمیمہ براہین حصہ پنجم ص۹۷،خزائن ج۲۱ ص۲۵۸)
اگرآپ کے قول کے مطابق ۱۹۰۳ء میں مرزاقادیانی کی عمر ٹھیک ۷۰ برس تھی۔ تو حساب کی رو سے ۱۹۰۷ء میں عمر۷۴ سال ہونی چاہئے لیکن مرزا قادیانی ۱۹۰۷ء میں بھی لکھتے ہیں کہ میر ی عمر۷۰ سال کے قریب ہے۔ یہ کیوں؟
(حقیقت الوحی ص۲۰۱،خزائن ج۲۲ص۲۰۹حاشیہ)پرآپ کی نظر سے مرزاقادیانی کے یہ الفاظ کیوں اوجھل رہے کہ ’’میری عمر اس وقت ۶۸ برس کے قریب ہے۔‘‘ اگلے سال ۱۹۰۸ء میں مرزا قادیانی کا انتقال ہوگیا۔پس ۶۹ برس عمر پائی۔’’ جو چیز حساب کی رو سے ٹھیک بیٹھے وہی سب سے زیادہ صحیح اوریقینی ہواکرتی ہے۔‘‘
مغالطہ نمبر۳
’’مجھے دکھاؤ کہ آتھم کہاں ہے۔اس کی عمر تو میری عمر کے برابر تھی یعنی قریباً ۶۴ سال کے آتھم ۱۸۹۶ء میں مرا۔ اس کے مرنے کے ۱۲ برس بعدآپ زندہ رہے۔پس ۷۶ برس عمر پائی۔‘‘ اگر کوئی جاہل اس قسم کے لایعنی استدلال پیش کرتا تو ہم اسے یقینا معذور خیال کرتے کہ اس نے محض اپنی لاعلمی کے باعث ایک بہانہ تلاش کیا ہے۔ ممکن تھاکہ ہم اس کے جواب دینے پر چند سطریں تحریر کرنا بھی محض تضیع اوقات سمجھتے۔ چونکہ یہ استدلال ایک ذمہ دار قادیانی عالم کی طرف سے پیش کیاجارہا ہے۔ اس لئے اس کا تحقیقی اورالزامی رنگ میں جواب دینا ہی مناسب ہے۔
تحقیقی جواب
مرزا قادیانی نے ۱۸۹۴ء میں کتاب ’’انوارالاسلام‘‘ لکھی اور شائع کروائی۔جو ایڈیشن