جماعت ربوہ مرزاغلام احمدقادیانی کی طرف لوگوں کو دعوت دیتی ہے اورلاہوری جماعت اس کی مجددیت اور امامت کی طرف مسلمانوں کو بلاتی ہے۔دونوں جماعتوں کی عقیدت و محبت کا مرکز ایک ہی شخصیت ہے۔اس لئے دونوں جماعتیں ایک ہی جیسی ہیں اورایک ہی طرح کی ضلالت میں مبتلا ہے۔
مرزاغلام احمدقادیانی کی تحریر کا اقتباس اوپر درج ہوچکا ہے کہ:
’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں،نہ مدینہ میں،نہ روم میں، نہ ایران میں،نہ کابل میں مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے اﷲ سے دعاکرتاہوں۔
(مجموعہ اشتہارات ج۲ص۳۷۰)
مکہ،مدینہ،روم وشام اورایران وکابل میں مسلمانوں کی حکومتیں تھیں۔مرزا غلام احمد قادیانی کو یہ حکومتیں اس لئے ناپسند تھیں کہ ان میں اس کی جھوٹی نبوت کی تبلیغ نہیں ہوسکتی تھیں۔قادیانیت کافروں کی حکومت میں پنپ سکتی ہے۔اس لئے قادیانی کسی ملک میں بھی مسلمانوں کی حکومت کو دل سے پسندنہیں کرتے۔اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ حکومت پاکستان سے ان کی وفاداری اورتعلق خاطر کے معاملے میں ان کے دلوں کا کیا حال ہوگا۔؟
قادیانی جو اپنے مشن کی تبلیغ بڑی سرگرمی سے کررہے ہیں۔ان کے دجل وفریب سے مسلمانوں کو بچانے کے لئے ہم نے بھی قادیانیت کے خدوخال نمایاں کردیئے ہیںتاکہ مسلمان ان کے دام تزویر میں آنے سے محفوظ رہیں۔انہیںقادیانیت کی تبلیغ کا حق حاصل ہے تو ہمیں اسلام کی مدافعت سے کون روک سکتا ہے۔
۱؎ ہمارے غم وغصہ کی کوئی حد نہیں رہتی۔ جب قادیانیوں کا ایسالٹریچر ہمارے پاس آتا ہے جس میں رسول اﷲﷺ کے حریف نبی ،کاذب کے نام کے ساتھ ’’حضرت اقدس‘‘ جیسے تعظیم وتکریم کے القاب وآداب لکھے جاتے ہیں۔جس شخص نے انبیاء کرام اورذات خاتم النبیین پر اپنی فضیلت وبرتری کااعلان کیا ہو اوربعض انبیاء کی تنقیص کی ہو۔اس کے لئے ہماری زبان اورقلم سے تکریم کا لفظ نہیں نکل سکتا۔جھوٹے نبی کے لئے وہی الفاظ استعمال کئے جائیں گے جو اس کے لائق ہیں۔ مرزائے قادیان نے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزادی کی پرواہ نہیں کی اوراس کی وہ کتابیںقادیانی برابر شائع کررہے ہیں۔توا س صورت میں چند لاکھ قادیانیوں کی دلدہی کے لئے حریف نبوت کا احترام وتکریم کرنے سے ہم معذورہیں۔