۳… مرزاقادیانی کی وفات کے بعد ’’عمر والی پیشگوئی‘‘ کے متعلق ان کے مریدین کو کیا کیا پریشانیاں لاحق ہوئیں۔
۴… دیگر مصنفین کی کتب سے جو الجات تحریر کرتے ہوئے قادیانی علم ودیانت نے کیا کیا گل کھلائے ہیں اورانہیں طرح طرح کے تغیر وتبدل سے کس طرح عوام کے سامنے پیش کیاگیا ہے۔
جماعت احمدیہ میں سے نہ صرف قاضی صاحب بلکہ تمام قادیانی علماء سے ہم گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے بیان پر اپنے اخبارات و رسائل میںجرح کرنے سے قبل ہمارے مضمون کو بھی من و عن دیانت داری کے ساتھ شائع کریں اور پھر اس کی ہر شق پر ڈٹ کر منصفانہ بحث کریں۔ اس صورت میں جواب آنے پر ہم جواب الجواب کے لئے انشاء اﷲ العزیز پھر قلم اٹھائیں گے اور متلاشیان حق کے لئے حق وباطل کا فیصلہ نہایت واضح صورت میں سامنے آجائے گا۔سب سے پہلے ہم مرزاقادیانی کی وہ اصل عبارت تحریر کرتے ہیں جن میں مرزا قادیانی نے اپنے صدق وکذب کو پرکھنے کے لئے پیش گوئیوں کو پوری اہمیت دی ہے۔بعد ازاں ہماری اصل بحث شروع ہوگی۔
مرزاقادیانی فرماتے
۱… ’’جس قدر میں نے بطو رنمونہ کے پیش گوئیاں بیان کی ہیں۔درحقیقت میرے صدق یا کذب آزمانے کے لئے یہی کافی ہے۔‘‘ (ازلہ اوہام ج۲ص۶۳۵،خزائن ج۳ص۴۴۳)
۲… ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۲۸۸،خزائن ج۵ص ایضاً)
۳… ’’اگر کوئی تلاش کرتا کرتا مر بھی جائے تو ایسی کوئی پیشگوئی جو میرے منہ سے نکلی ہو، اس کو نہیںملے گی جس کی نسبت وہ کہہ سکتا ہو کہ خالی گئی۔‘‘ (کشتی نوح ص۶،خزائن ج۱۹ص۶)
۴… ’’کیونکر ممکن ہے کہ صادق کی پیشگوئی جھوٹی نکلے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۴،خزائن ج۱۵ص۵۱۴)
۵… ’’مدعی کاذب کی پیش گوئی ہرگز پوری نہیں ہوتی یہی قرآن کی تعلیم ہے یہی تورات کی۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۳۲۶،خزائن ج۵ص ایضاً)
۶… ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۵،خزائن ج۱۹ص ایضاً)
۷… ’’اگر ثابت ہو کہ میری سو پیش گوئی میں سے ایک بھی جھوٹی ہے تو میں اقرار کروں گا کہ میں کاذب ہوں۔‘‘ (اربعین نمبر۴ص۲۲،خزائن ج۱۷ص۴۶۱)