کے دوحصے ہوں گے ۔ایک وہ جو مسیحیت کا رنگ اختیارکریں گے اور یہ تباہ ہو جائیں گے اور دوسرے جو مہدویت کا رنگ اختیار کریں گے۔’’(ارشار مرزاغلام احمدقادیانی مندرجہ اخبار الفضل ۲۶؍ جنوری ۱۹۱۶ئ)ااور پھر اس نبی کاذب نے اعلان کیا:’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیاجاتا تھا۔خدا کے حکم سے بندکیاگیا۔ اب اس کے بعد جو شخص کافر پر تلواراٹھاتا اوراپنا نام غازی رکھتا ہے وہ اس رسول کریمﷺ کی نافرمانی کرتا ہے۔سو اب میرے ظہور کے بعد تلوار کا کوئی جہاد نہیں۔‘‘
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دیں کے لئے حرام ہے اب جنگ وقتال
دشمن ہے وہ خدا کا جوکرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو رکھتا ہے یہ اعتقاد
(مجموعہ اشتہارات ج۳ص۲۹۸،۲۹۷)
اورجھوٹی نبوت کی اس ’’پتہ بازی‘‘ میں ترپ کا یہ آخری پتہ :’’چونکہ میری تعلیم میں امر بھی ہے اورنہی بھی اورشریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے۔اس لئے خداتعالیٰ نے میری تعلیم کو اوراس وحی کو جو میرے اوپر ہوتی ہے،فلک یعنی کشتی کے نام سے موسوم کیا۔اب دیکھو خدا نے میری وحی میری تعلیم اورمیری تربیت اورمیری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اورتمام انسانوں کے لئے معیار نجات ٹھہرایا جس کے آنکھیں ہوں دیکھے اور جس کے کان ہوں سنے۔‘‘
(حاشیہ اربعین ۴، خزائن ج۱۷ص۴۳۵)
ا…جو شخص ماننے اوربیعت کرنے والوں کو میری امت کہہ کر خطاب کرے۔ ۲…اس کی جانب سے اس بات کا اعلان کیا جائے کہ میری تعلیم میں امر بھی ہے او ر نہی بھی ۳…اورجس کے حکم سے فریضہ’’جہاد‘‘ منسوخ کیا جائے۔ ۴…اورجس کا یہ دعویٰ ہو کہ ’’مسیح موعود‘‘ کو نہ ماننا کفر ہے۔ ۵… جو انبیاء کرام سے اپنے کوافضل سمجھتا ہوں۔ ۶…یہاں تک کہ رسول ﷺ پر بھی کسی نہ کسی جہت سے اپنی فضیلت ثابت کرتا ہو ۷… اور قرآن کی متعددآیات کا اپنی ذات کو مخاطب اورمصداق جانتا ہو۔ اس کے بارے میں لاہوری جماعت کا مسلمانوں کو اس طرح دھوکہ دینا کہ مرزا نے مجدد،امام اورصرف مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیاتھا۔نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔کتنی جھوٹ اورغلط بات ہے۔کشتی نوح میں مرزائے قادیان کسی ابہام وتشابہ کے بغیر کھل کر کہتا ہے کہ: