’’مجھے مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہیں اورنہ ہی تناسخ کاقائل ہوں بلکہ مجھے تو فقط ’’مثیل مسیح ‘‘ہونے کادعویٰ ہے۔جس طرح محدثیت نبوت سے مشابہ ہے ایسا ہی میری روحانی حالت ابن مریم کی روحانی حالت سے مشابہت رکھتی ہے۔ ‘‘(مجموعہ اشتہارات ج۱ص۲۳۱)حالانکہ کشی نوح میں مرزا نے اپنے کو ’’ابن مریم‘‘ٹھہرایا ہے جس کاحوالہ اوپر دیاجا چکا ہے۔ ہوائے نفس نے اورآگے بڑھایا اور وہ اس حد تک پہنچ گیا:’’میرا دعویٰ ہے کہ میں وہ مسیح موعود ہوں،جس کے بارے میں خداتعالیٰ کی تمام پاک کتابوں میں پیش گوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۱۱۸،خزائن ج۱۷ص۲۹۵)
مسیح موعود کے دعوے کے بعد نبی ہونے کااعلان کیا ہے۔
’’میں کوئی نیا نبی نہیںہوں،پہلے بھی کئی نبی گزرے ہیں جنہیں تم لوگ سچا مانتے ہو۔‘‘ (اخبار بدر مورخہ ۱۹؍اپریل ۱۹۰۶ئ)اس دعوے میں ’’بروزی‘‘اور’’ظلی‘‘ ہونے کا دم چھلا بھی اڑادیا گیا اور گزشتہ انبیاء کرام کی مانند اپنے ’’نبی‘‘ ہونے کا دعویٰ کیاگیا۔۱۸۹۹ء میں مرزاغلام احمد قادیانی کا یہ عقیدہ تھا :’’میرے لئے کافی فخر ہے کہ میں ان لوگوں(صحابہ) کا مداح اورخاک پا ہوں جو جزوی فضیلت خدائے تعالیٰ نے انہیں بخشی ہے وہ قیامت تک اورشخص نہیں پا سکتا۔(اعلان مرزاغلام احمد قادیانی مندرجہ اخبار الحکم قادیان اگست ۱۸۹۵ئ)مگر…آگے چل کر کہا:
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹،خزائن ج۱۸ص۴۷۷)
پھر انبیاء کرام سے اپنے کو افضل ٹھہرایا اوررسول اﷲﷺ تک پر خود کوفضیلت دی جس کے اقتباسات اوپر دیئے جاچکے ہیں۔ جو شخص صحابہ کرام کی خاک پا ہونے پر فخر کرتا تھا،پھر یوں کہنے لگا:’’خدا عرش پر تیری تعریف کرتاہے،ہم تیری تعریف کرتے ہیں اورتیرے پر درود بھیجتے ہیں۔‘‘ (رسالہ درود شریف ،بحوالہ اربعین نمبر۲نمبر۳،خزائن ج۱۷ص۴۱۱)
٭ ’’ان الہامات کے کئی مقامات ہیں اور اس خاکسار پر خدا کی طرف سے صلوٰۃ اور سلام ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۲ص۲۱،خزائن ج۱۷ص۳۶۸)
٭ سلام علی ابراہیم ابراہیم پرسلام(یعنی اس عاجز پر)(اربعین نمبر۳ص۳۰،خزائن ج۱۷ ص۴۲۰) اورمرزا قادیانی نے فرمایاکہ ’’پہلا مسیح صرف مسیح تھا۔اس لئے اس کی امت گمراہ ہو گئی اورموسوی سلسلہ کا خاتمہ ہوا۔ اگر میں مہدی ہوں اور(محمد)ﷺ کا بروز بھی،اس لئے میری امت