M
التماس
اس کتاب کا روئے سخن ان مومنوں کی طرف سے ہے۔جو قرآن کریم کو منزل من اﷲ مانتے ہوئے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی وسیع قدرت کو اپنے علم اورتجربے سے محدود نہیں کرتے۔بلکہ اپنی بے بضاعتی کونگاہ رکھتے ہوئے قرآنی آیات کے بینّ مطالب کو چھوڑ کر خواہ مخواہ مشتبہ یا مجازی معنوں کی الجھنوں میں نہیں پڑتے اورحتی الوسع ہر قسم کی تاویل سے گریز کرتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ بن مریم کی نسبت جو ذکر قرآن کریم میں آیا ہے۔ وہ بلاکم وکاست اس کتاب میں درج کردیاگیاہے۔اس الحادوکفر کے زمانے میں لوگوں کو یہ یقین دلانا کہ حضرت عیسی علیہ السلام تاحال زندہ ہیں اور یہ کہ وہ دوبارہ قرب قیامت کوتشریف لائیں گے۔ایک امر محال ہے تاہم ناظرین سے التماس کرتا ہوں کہ وہ اپنے مفروضہ عقائد کو تھوڑی دیر کے لئے بالائے طاق رکھ کر کتاب کے نفس مضمون ودلائل پرغور فرمائیں اوردیکھیں کہ وہ کس نتیجہ پر پہنچتے ہیں۔ وماعلینا الاالبلاغ!ربنا لاتزغ قلوبنا بعد اذہدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ۰ انک انت الوہاب! رحیم بخش!
کچھ مدت ہوئی کہ میں نے ایک رسالہ موسومہ بہ ’’قرآن اورایک غلط فہمی کا ازالہ‘‘ شائع کیاتھا۔اس میں اس عام خیال کی تردید کی تھی کہ قرآن مجید کی موجودہ ترتیب بذریعہ وحی رسول اﷲﷺ کے ارشاد سے عمل میں نہیں آئی اورچند مثالیں دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ قرآن کریم شروع سے آخر تک مربوط اورمرتب ہے اوراس کی تعلیم میں تدریجی ارتقاء ہے اور ہر ایک آیت اپنی اپنی جگہ پرسیاق وسباق کے لحاظ سے نہایت موزوں واقع ہوئی ہے۔مگر ساتھ ہی اس آیت کا اپنی ہم جنس اورہم مضمون آیات سے آغاز قرآن سے ختم قرآن تک ایک خاص ربط ہے اوراس کی تدریجی توضیح اورارتقاء ہے۔جس کوعموماً تکرار گمان کیاجاتاہے۔اسی رسالے میں ایک آیت کی تشریح کرتے ہوئے یہ بھی لکھاتھا کہ قرآن کریم میں ترتیب الفاظ بھی معجزے سے کم نہیں اور یہ کہ اس پر انشاء اﷲ تعالیٰ آئندہ کچھ عرض کیاجائے گا۔اس وعدے کے ایفاء میں ایک رسالہ بنام ’’گلدستہ معانی‘‘دو سال سے زیادہ عرصہ ہوا،شائع کیاتھا اوراس میں