M
قادیانی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی آئینی حیثیت کے متعلق مختلف حلقوں میں کچھ عرصے سے شبہات کااظہارکیاجارہاہے۔ان شبہات کو دور کرنے کی غرض سے صدر مملکت نے گزشتہ ماہ کی بارہویں تاریخ کو ترمیم دستور(استقرار)کا فرمان مجریہ سال ۱۹۸۲ء (صدارتی فرمان نمبر۸مجریہ سال ۱۹۸۲ء جاری کیاتھا۔جس کی رو سے اعلان کیاگیا ہے اورمزید توثیق کی گئی ہے کہ وفاقی قوانین (نظرثانی واستقرار)آرڈی ننس مجریہ سال ۱۹۸۱ء نمبر ۲۷مجریہ سال ۱۹۸۱ء کے جدول اول میں دستور(ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء (نمبر۴۹ بابت سال ۱۹۷۴ئ) کی شمولیت سے ان ترامیم کا جو اس کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور۱۹۷۳ء میں قادیانیوں کی حیثیت کے بارے میں عمل میں لائی گئی ہیں،تسلسل متاثر ہوا ہے اور نہ ہوگا اور وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور۱۹۷۳ء کے جزو کی حیثیت سے برقرار رہیں گی۔نیز قادیانی گروپ یالاہوری گروپ کے اشخاص کی(جو خود کو احمدی)کہتے ہیں،’’غیرمسلم‘‘ کے طورپر حیثیت تبدیل ہوئی ہے اور نہ ہوگی اوروہ بدستور ’’غیر مسلم‘‘ ہیں۔ وضاحتی فرمان کے بعد عام حالات میں اس مسئلے کی نسبت چہ میگوئیوں کا سلسلہ بند ہوجاناچاہئے تھے۔مگر باایں ہمہ چند مفاد پرست عناصر حقائق کا رخ موڑ کر اس ضمن میں بے چینی اوربے اطمینانی کی فضا پیدا کرنے میں بدستور کوشاں نظر آتے ہیں۔ان عناصر کی ریشہ دوانیوں کامؤثر طریقے سے سد باب کرنے کی خاطر اس مسئلے کی مزید صراحت او روضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے۔
مجلس شوریٰ کے گزشتہ اجلاس میں راجہ محمد ظفرالحق، قائم مقام وزیر قانون و پارلیمانی امور نے قاری سعیدالرحمن اورمولاناسمیع الحق ،ممبران وفاقی کونسل کی جانب سے قادیانیوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں پیش کردہ تحاریک التواء کے متعلق مورخہ ۱۲؍اپریل ۱۹۸۲ء کو ایک مفصل بیان دیاتھا۔
وزیرموصوف نے اس مسئلے کے پیش منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ دستور (ترمیم ثانی) ایکٹ بابت سال ۱۹۷۴ء (نمبر۴۹بابت سال ۱۹۷۴ئ)کے ذریعے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور،۱۹۷۳ء کے آرٹیکل ۲۶۰ میں شق(۳) کا اضافہ کیاگیا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیاگیا۔اس ضمن میں آرٹیکل ۱۰۶ کی شق(۳) میں صوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلم نشستوں کی