محسوس کرتے ہیں کہ ہندی مسلمانوں کے سیاسی وقار میں اضافہ ان کے اس ارادے کو کہ وہ رسول عربیؐ کی امت میں سے ہندوستانی نبی کی امت تراش لیں،یقینا ناکام بنادے گا۔‘‘
شاید علامہ اقبال ہی تھے ۔جنہوں نے پہلی بار اس مسئلے کاآئینی حل تجویز کیا۔ایک استعماری طاقت کی حاکمیت کے ان دنوں میں اس مسئلے کا اس سے بہتر کوئی حل ممکن نہ تھا۔علامہ اقبال نے کہاتھا:’’ہندوستان کے حکمرانوں کے لئے بہترین طریقہ کار میرے خیال میں یہ ہے کہ وہ قادیانیوں کو ایک علیحدہ قوم قرار دیں۔ یہ بات خود قادیانیوں کے اپنے طریق کار کے عین مطابق ہوگی اورہندوستانی مسلمان ان کو ویسے ہی برداشت کرلیں گے جیسا کہ وہ باقی مذہبوں کے پیروؤں کو برداشت کرتے ہیں۔‘‘
علامہ اقبال کا تجویز کردہ حل جلد ہی ہندی مسلمانوں کاایک مشترکہ مطالبہ بن گیا۔ لیکن اس کا امکان نہ تھا کہ برطانوی حکومت اسے قبول کرلے کیونکہ قادیانیت کی تحریک خود بانی تحریک کے الفاظ میں’’حکومت برطانیہ کا خود کاشتہ پودا تھی۔‘‘
قیام پاکستان کے بعد پاکستان کے عوام اورحکومت نے قادیانیوں کے حق میں بڑی رواداری کا ثبوت دیا۔انہیں پاکستان آنے اورقادیان سے اپنا مرکز ربوہ منتقل کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ان کے ممتاز رہنماء سرظفراﷲ کو وزارتی منصب عطاء کیاگیا۔لیکن اس شفیقانہ اورکھلے دل کے رویے کے باوجود جو حکومت اورعوام کی طرف سے رروا رکھاگیا۔قادیانیوں نے اپنی معاند اسلام سرگرمیوں سے اجتناب نہ کیا۔انہوں نے مسلمانوں کو کافر کہنے کاعمل جاری رکھا۔ یہاں تک کہ سرظفراﷲ خان نے بابائے قوم کی نماز جنازہ میں بھی شرکت نہ کی۔کیونکہ اس کاخیال تھا کہ اس کے غلط عقائد کے مطابق قائداعظم مسلمان نہ تھے۔
قیام پاکستان کے بعد چند ہی سال کے دوران جب قادیانیوں نے مسلمانوں کو جارحانہ انداز میں تبدیلی مذہب پرمائل کرنے کی کوششیں شروع کی توان کے خلاف ایک ہمہ گیر تحریک شروع ہو گئی۔جس نے بدقسمتی سے تشدد کا راستہ اختیار کرلیا اورآخر کار ۱۹۵۳ء میں صوبہ پنجاب میں مارشل لاء کے نفاذ پرمنتج ہوا۔اگرچہ تحریک کو مارشل لاء کے نفاذ سے دبادیاگیا۔لیکن مسئلہ حل نہ ہوسکا۔ اس مسئلے نے پاکستان کے سیاسی وجود میں نفرت اورفرقہ واریت کا زہر گھولنا شروع کردیا۔ اس اثناء میں قادیانیوں نے بیرون ملک وفود بھیجنے شروع کر دیئے۔جہاں انہوں نے اپنے لئے تبلیغی مراکز قائم کرنے شروع کر دیئے۔انہوں نے اس قسم کے تبلیغی مراکز افریقہ، یورپ اورشمالی امریکہ کے ممالک میں قائم کئے۔لیکن چونکہ عددی اعتبار سے کہیں بھی وہ نمایاں قوت نہ تھے جبکہ پاکستان