میں جو الفضل کے ۳۰جولائی۱۹۳۱ء کے شمارے میں ’’مسلمانوں سے اختلاف‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی تھی۔مرزاغلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود احمد کہتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں۔آپ نے فرمایا یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح یا چند اور مسائل میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات، رسول کریمﷺ، قرآن، نماز، روزہ، حج ، زکوٰۃ غرض کہ آپ نے تفصیل سے بتایا کہ ایک ایک چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔‘‘
اسی طرح اپنی ایک تقریر میں جو اخبار بدر میں مورخہ ۱۰؍جنوری ۱۹۱۱ء کو شائع ہوئی۔ مرزا بشیرالدین محمود نے احمدیت اوراسلام کے مختلف ہونے کے بارے میں کہا:’’تم اپنے امتیازی نشانوں کو کیوں چھوڑتے ہو۔تم ایک برگزیدہ نبی (مرزا قادیانی) کو ماننے والے ہو اورتمہارے مخالف اس کا انکار کرتے ہیں۔حضرت (مرزاقادیانی) کے زمانہ میں ایک تجویز ہوئی کہ احمدی اور غیر احمدی مل کر تبلیغ کریں مگر حضرت(مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ تم کون سا اسلام پیش کروگے۔کیا جو تمہیں خدا نے نشان دیئے ،جو انعام خدا نے تم پر کیا وہ چھپاؤ گے؟‘‘
نئے مذہب کے مضمرات
قادیانیوں نے اس ہمہ گیر قسم کے اختلافات کو اپنے منطقی نتائج کی آخری حد تک پہنچایا اور باقی مسلمانوں سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کر لئے اوراپنے آپ کو ایک علیحدہ امت کے طور پر منظم کیا۔قادیانیوں کے لٹریچر سے مندرجہ ذیل شہادت اس کے ثبوت کے لئے کافی ہے:
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے سختی سے تاکید فرمائی ہے کہ کسی احمدی کو غیر احمدی کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔باہر سے لوگ اس کے متعلق بار بار پوچھتے ہیں۔میں کہتا ہوں کہ تم جتنی دفعہ بھی پوچھو گے،اتنی دفعہ ہی میں یہی جواب دوں گا کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھنی جائز نہیں،جائز نہیں،جائز نہیں۔‘‘(انوار خلافت ،مجموعہ تقاریر بشیرالدین محمود ص۸۹)
’’سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صاف اورصریح الفاظ میں لکھا ہے کہ آپ کو خدا نے بتایا ہے کہ احمدیوں پر حرام اورقطعی حرام ہے کہ کسی مکفر، مکذب اورمتردد کے پیچھے نماز پڑھیں۔اگر کوئی احمدی ان تینوں قسم کے لوگوں میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھے گا تو اس کے عمل حبط ہوجائیںگے اوراس کا پتہ بھی نہیں لگے گا۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۸نمبر۳۱مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۱۷ئ)
’’ہمارافرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیںاوران کے پیچھے نماز نہ پڑھیں