ثابت کر دی ہے کہ سامراجیوں کی شہہ پر ہی یہ منصوبہ بنایاگیا اوراس منصوبے کے تخلیق کرنے والے عیار ذہن جلد ہی مرزاغلام احمد قادیانی کی متذبذب شخصیت کی تلاش میں کامیاب ہو گئے۔ جن کی ذات میں انہیں اپنا وہ متوقع مدعی نبوت مل گیا جو امت مسلمہ کی مذہبی استقامت اور ذہنی پختگی کو مجروح کرنے کی ذمہ داری قبول کر سکتاتھا۔
مرزا غلام احمد ۱۸۳۹ء میں قادیان کے چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئے۔مرزا غلام احمد کے پردادا کے متعلق کہاجاتا ہے کہ ایک اچھے خوش حال زمیندارتھے اور اس کے پاس زمین کے وسیع قطعات تھے اوران وسیع قطعات سے اچھی طرح زندگی بسر کرتے تھے۔لیکن سکھوں کے دور حکومت میں ان کے دادا مرزا عطاء محمد کا سکھ حکمرانوںسے تصادم ہوا اوران کی بہت سی زمین ان کے ہاتھوں سے نکل گئی اورمرزا کے والد ایک اوسط درجے کے زمیندار رہ گئے۔
مرزاقادیانی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں حاصل کرنے کے بعد سیالکوٹ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں جونیئر کلرک کی حیثیت سے ملازم ہوگئے۔جہاں انہیںپندرہ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی۔بعض اہل قلم نے لکھا ہے کہ مرزا کو گھر کا کچھ مال غبن کرنے کی پاداش میں ان کے باپ نے گھر سے نکال دیا تھا اوراسی وجہ سے انہیں قادیان سے نکلنے اور سیالکوٹ میں معمولی سی ملازمت اختیار کرنے پر مجبورہوناپڑا۔تقریباً چار سال تک انہوں نے یہ ملازمت کی اور ۱۸۸۵ء میں اسے خیرباد کہا۔اس چار سال کے عرصہ میں انہوں نے انگریزی زبان سکھانے کے کورس میں جو برطانوی افسروں نے اپنے ہندوستانی ملازمین کے فائدے کے لئے جاری کیاتھا،تعلیم حاصل کر کے انگریزی زبان میں شد بد پیداکرلی۔زبان دانی کے اس ابتدائی معیار میں اپنی کامیابی سے وہ بہت خوش ہوئے او ر انہوں نے مقامی عدالتی ملازمتوں کے لئے اہل قرار دیئے جانے کے لئے ایک مختصر امتحان میں شرکت کی۔لیکن وہ امتحان میں ناکام ہوگئے اورعدالتی عہدہ دار نہ بن سکے۔
مرزا غلام احمد قادیانی اپنا شجرہ نسب وسطی ایشیاء کے مغلوں سے ملاتے ہیں۔ اپنی ابتدائی تحریروں کے مطابق وہ مغلوں کی برلاس شاخ سے تعلق رکھتے تھے۔(کتاب البریہ دوسرا ایڈیشن ۱۹۳۲ء ص۱۳۴، خزائن ج۱۳ص۱۶۲) بعدمیںانہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں الہام کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ ان کا شجرہ نسب ایرانیوں سے ملتا ہے۔یہ دعویٰ غالبا اس لئے کیاگیاکہ رسول پاکﷺ کی اس حدیث کا مصداق خود کو ٹھہراسکیں۔جس میں آنحضورﷺنے اشاعت اسلام میں ایرانی مسلمانوں کے کردار کی بہت تعریف کی تھی۔
تاہم وہ اپنی زندگی کے آخری مرحلے تک اس امر کا تعین نہ کر سکے کہ وہ کون سے سلسلہ