اے دجل تسبیح میں زنارکے ڈورے نہ ڈال
یابرہمن کی طرف ہو یا مسلمان کی طرف
پاکستان کے عاشقو!ذرا اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر اتنا تو جواب دو کہ چودھری ظفر اﷲ نے حضرت قائداعظم کی نماز جنازہ کیوں نہ پڑھی؟لفظوں کے گورکھ دھندے میں الجھا کر فضل الدین صاحب تم عوام کودھوکا نہیں دے سکتے:
کس کس سے چھپاؤ گے تحریک ریا کاری
محفوظ ہیں تحریریں مرقوم ہیں تقریریں
یہ دیکھو تینوں پمفلٹوں کا جواب دینے کے بعد میںامت مرزائیہ سے یہ بات پوچھنے کی جسارت کررہاہوں کہ جس نبی کی غلامی کا طوق تم اپنے گلے میں ڈالے پھر رہے ہو وہ بندہ تھے یا خدا؟امتی تھے یا نبی؟عورت تھے یا مرد؟ماں تھے یاباپ؟مسلمان تھے یا کافر؟کرم خاکی تھے یا بشر خاکی؟جائے نفرت انسان تھے یا پتھر؟
پوری دنیا ئے قادیانیت کو میراکھلا چیلنج ہے۔ وہ اس سوال کا جواب قیامت تک نہیں دے سکتی۔فضل الدین مرزائی تیرے دین کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں جسے میرے بزرگوں نے تشنہ چھوڑا ہو۔
سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ نے قادیان میں کھڑے ہوکر فضل عمر مرزا محمود کو جو چیلنج دیا تھا وہ آج بھی فضاؤں میںاسی طرح گونج رہا ہے۔تیرے خلیفہ کو تو جرأت نہ ہوئی تو کسی باغ کی مولی ہے۔
فضل الدین مرزائی آج تجھے غلامان محمدؐ پھرکھلا چیلنج دے رہے ہیںکہ تو گورنمنٹ سے منظوری لے کر اپنے جتنے مبلغوں کو چاہے لے آ۔جہاں تیرا جی چاہے لے آ۔مرزا ناصر احمد خلیفہ سوم کو لے آ۔ جلال الدین شمس کو لے آ۔ ابوالعطا جالندھری کو لے آ۔ خود آجا۔پورے دنیائے قادیانیت کو لے آ اورہم سے مناظرہ کر لے۔اگر ہم مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹاثابت نہ کر سکیں تو سارے کے سارے آپ کی جماعت میں شامل ہو جائیں گے ورنہ بصورت دیگر آپ کو مرزائیت سے توبہ کرکے اسلام قبول کرنا ہوگا۔
شیشے کے محل میںبیٹھ کر دیوار سنگلاخ پر پتھر نہ برسائیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارامٹی کا ڈھیلہ ہی آپ کے شیش محل کو چکنا چور کر دے:
دیوار سنگلاخ پہ پتھر ہیں پھینکتے
شیشے میں بیٹھ کر یہ حماقت تو دیکھئے
وماعلینا الاالبلاغ!