اور ہے کہ: ’’ممکن ہے عارضی طور پر افتراق ہو اورکچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا جدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہوگی اورہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔بہر حال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے اورساری قومیں باہم شیروشکر ہوکر رہیں۔‘‘
(الفضل مورخہ۱۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
سیاسی رائے بدل جاتی ہے،عقیدہ نہیں بدلتا۔ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ مرزائی عقیدۃً تقسیم کے خلاف تھے۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بشیرالدین محمود کی لاش کو امانتاً ربوہ میں دفن کیا ہے۔ انہیں جونہی موقع ملا یہ اس کی لاش کو قادیان لے جائیں گے۔یہودی اور نصرانی دشمن اسلام ہیں۔ اسرائیل نے بیت المقدس پرقبضہ کرلیا۔اہل اسلام کو ہزاروں کی تعداد میں شہید اور مسلمان خواتین کی بے حرمتی کی۔لیکن مرزائیوں کا مشن اسرائیل میں جوں کاتوں محفوظ ومامون ہے۔اس لئے کہ مرزائیوں کے نزدیک بیت المقدس اورخانہ کعبہ کی کوئی عزت نہیں۔ان کے نزدیک قادیان ہی سب کچھ ہے۔ملاحظہ ہو:
زمین قادیان اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
’’لوگ معمولی اورنفلی طورپرحج کرنے کو بھی جاتے ہیں۔مگر اس جگہ نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے اورغافل رہنے سے نقصان اورخطر کیونکہ سلسلہ آسمانی ہے اورحکم ربانی ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۲،خزائن ج۵ص ایضاً)
’’یہاں(قادیان میں)آنانہایت ضروری ہے۔حضرت مسیح موعود غلام احمد نے اس کے متعلق بہت زوردیا ہے اورفرمایا ہے کہ جو بار بار یہاں نہیںآتے۔مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہے۔جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا وہ کاٹا جائے گا۔تم ڈرو کہ تم میں سے کوئی نہ کاٹا جائے۔پھر یہ تازہ دودھ کب تک رہے گا۔آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتاہے۔کیا مکہ اورمدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں۔‘‘ (حقیقت الرویا ص۴۶)
فضل الدین صاحب!یہ ہیں آپ کی پاکستان کی خدمات اوراب تقسیم کے بعد کے عزائم۔ آپ اورآپ کی جماعت کو اہل اسلام ے مشترکہ مسائل سے کوئی ہمدردی نہیں۔ آپ کے نزدیک قادیان ہی سب کچھ ہے۔لیجئے اب اصل حوالے آپ کے پیش کردیئے ہیں۔آپ جب کہیں ہم آپ کی اصل کتب آپ کو دکھلاسکتے ہیں۔اب اگرآپ انسانی شرافت اوراپنی ذات کا لحاظ ہے توتین صد روپے اداکریں۔ وماعلینا الاالبلاغ!