وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس وقت زمین کے کسی گوشہ میں دوسرے نبی کی ضرورت نہ تھی۔ بہرحال اگر اس کے ماننے والے بغاوت سے قتل کے قابل تھے تو ابوبکرؓ کو ان کی اذان پرکان دھرنے کی کیا ضرورت پیش آئی تھی اورقرآن میں شارع وغیر شارع نبی پر ایمان لانے کی یہ تفریق کہاں ہے؟۔ اگر مرزا قادیانی کو انگریزی پرستی فرض اورجہاد حرام ہونے کی وحی ہو تو وہ نبی اور کوئی دوسرا بے چارہ اسی وحی کا دم بھرے تو باغی۔
ایک اہم نکتہ
مرزا قادیانی خود کہتے ہیں کہ پہلے کبھی کوئی امتی نبی نہیں ہوا۔ایساصرف میں ہی ہوں اور کہ میرے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا۔
قادیانی کہتے ہیں کہ ان پر ایمان لانے کا تمام انبیاء سے عہد لیاگیا تھا۔معاذاﷲ! تاہم قرآن کی سورت مائدہ میں بنی اسرائیل سے اﷲ کا ایک عہد موجود ہے۔جس میں نماز اور زکوٰۃ کے ساتھ رسولوں پر ایمان لانے کا بھی ان کو پابند کیاگیا تھا۔یہ عہد اگر پہلے انبیاء کے حق میں لیا جائے تو لاحاصل ہے۔اس لئے کہ انہیں تو وہ رسول مان چکے تھے اوراگر بعد والوں کے حق میں مانا جائے کہ بعد میں جو رسول ہو اس پر ایمان لاؤ تو اس سے وہ یہ کہہ کر بھا گ سکتے تھے کہ بعد کو آنے والا رسول ہے نہیں۔اس لئے ہم اسے نہیں مانتے۔ اﷲ نے اس کے تدارک میں ایک تو انہیں یہ ماننے کاپابند بنایاکہ بعد میں اوررسول آئیں گے۔دوسرے ان سے فرمایا کہ تم اپنے ہی رسولوں کے ساتھ ایمان میں مضبوطی دکھانا۔اگر ان کی ہر بات کومانا توجس نئے نبی ماننے کا وہ حکم دیں اسے بھی ماننا۔بعد میں حضرت مسیح نے بھی اپنے حواریوں سے یہ عہد لیا۔اس عہد کے تحت نبی آخر الزمان کا منکر پہلے تمام رسولوں کا منکر ہے۔بالکل اسی طرح ختم نبوت اورنزول مسیح کا منکر محمدﷺ کا منکر ہے اورجملہ انبیاء کا منکرآدمی کسی ایک نبی کو اگر اپنے دل سے نبی مانتا ہو تو وہی ایک اسے باقی رسولوں پر ایمان لانے کا پابند بنائے بغیر نہیں چھوڑے گا۔اس لئے کہ وہ پہلے کی تصدیق کرکے بعد والے کی خبر دے گا اوراس کی تصدیق اورخبر کو نہ ماننا خود اس کا انکار ہوگا۔