پوچھا تو انہیں اپنے الہام پہنچانے والے پریقین تھا۔آخر اسے بھی اپنا نام یادآگیا اورنام وہ بتایا جو کبھی کسی کی زبان پر نہیں آیا۔یعنی ٹیچی، ٹیچی اورپھر پنچابی میںاس کے معنے بتاکر ظاہر کیا کہ یہ گویا بے معنے لفظ نہیں۔ بعض الہام انہیں انگریزی میں بھی ہوئے جو قرآن کے صریح خلاف اورعقل سے دور بات ہے۔ ایسے روپوں والے الہامات سے جن کی یہ شاندار عبارت اور ترکیب ہو ۔وہ کہتے ہیں کہ دہریوں کو خدا کا قائل کیا جا سکتا ہے۔سچ ہے:
گر تو قرآن بدیں نمط خوانی
جبری رونق مسلمانی
لچکدار طرز
۱… ’’الف،ح، م ، دال ‘‘ (آسمانی نشان ص۱۵،خزائن ج۴ص۳۷۶)
۲… ’’بجز اس عاجز کے تمام دنیا میں غلام احمد قادیانی کسی کا نام نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۶،خزائن ج۳ص۱۹۰)
۳… ’’مجلس میں ساٹھ یاستر یا کم وبیش آدمی موجود تھے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۸۵،خزائن ج۲۲ ص۱۹۳)
۴… ’’جیسے آدم توام پیداہوا۔میری پیدائش بھی توام ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ نمبر۵ص۶۳، خزائن ج۲۱ص۸۰)
۵… ’’اب خدا نے دوسرا آدم پیدا کرتے وقت فرمایا میں نے خلیفہ بنانا چاہا اور آدم پیدا ہو گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۸،خزائن ج۱۹ص۹)
مرزا قادیانی کو شاہ نعمت اﷲ کی پیشین گوئی کہیں سے میسر آئی یا خود بنالی۔ اس میں دیکھا کہ آخری زمانہ میں کسی مجدد کا نام احمد ہوگا۔اس پر انہوں نے کہا کہ احمد ہمارے بغیر اور کون ہو سکتا ہے؟۔ لیجئے !شاہ نعمت اﷲ کی تصدیق بھی ہمیں حاصل ہوگئی۔مجدد کے متعلق تو ہمیں معلوم نہیں کہ اس میں کیاتھا۔یہ ٹکڑا اس کا ایک سناتھا:
دوکس بنام احمد گمراہ کند خلقت
اور ہر کس بنام احمد گمراہ کند خلقت
یعنی احمد نام کے دو آدمی لوگوں کی گمراہی کا باعث ہوںگے۔یا سب احمد نام والے ایسے ہوںگے۔یہ ان کی بات سولہ آنے درست ثابت ہوئی ہے اوراحمد نام والوں کا حصہ میں الاماشااﷲ گمراہی کے بغیر کچھ نہیںآیا۔بہر حال مرزاقادیانی نے اپنے نام سے غلام کا لفظ جاتا کیا اور احمد بناکر اپنے آپ کو شاہ نعمت اﷲ کی پیشین گوئی پرڈھال دیا۔اس کے بعد خیال آیا کہ تیرھویں صدی کے اخیر میں آنا ہے۔اس کے لئے ضرورت ہوئی کہ ان کے نام کے تیرہ سو عدد