یہ بات کہ صحابہؓ کو اطاعت میں فنا ہونے سے نبوت کیوں نہ ملی۔ اس کے جواب میں مرزا قادیانی دو باتیں کہتے ہیں۔ایک یہ کہ ان کی استعداد ناقص تھی اور میری استعداد کامل ہے۔ معاذ اﷲ!دوسری یہ کہ اس وقت اور نبی کی ضرورت نہ تھی۔ یہ دونوں باتیں انتہائی غلط ہیں اور غلط ہونے کے ساتھ متضاد ہیں۔اگر استعداد شرط تھی تو صحابہؓ کی استعداد میں کیاکمی تھی اور اس کے ساتھ اطاعت میں فنا ہونا کیوں شرط ہوا اوراگر دونوں باتیں شرط تھیں تو صحابہؓ میں دونوں موجود تھیں۔ اس کے ساتھ اب مزید مدت کی شرط کیوں لگائی گئی۔ایک آدمی اگر ایک فن میں کامیابی اور مہارت دکھاتا ہے تو کیا وہ اس وجہ سے ناکام مانا جائے گا کہ اس فن کی ضرورت نہیں اور جو ضرورت کی بات ہے اس میں اگر ہماری سمجھ معیار ہو تو اس وقت بیرون عرب نبی کی ضرورت تھی اوربعض علاقوں میں ابھی تک اسلام نہیں پہنچا۔سب باتیں وارختگی کی یہ کہی جاتی ہیں۔
دوسری طرف خدا اوررسول کی اطاعت میں کیا دعوائے نبوت کی ممانعت شامل نہیں؟ رسول خدا کا یہ فرمانا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔یہ دعویٰ نبوت کی ممانعت ہی تو ہے اورآپﷺ کا جو کلمہ گو امتی آپﷺ کی اس ممانعت کو خاطر میں نہیں لاتا وہ ظاہر ہے کہ آپﷺ کا کتنا بڑا اطاعت گزار ہو سکتا ہے۔کوئی نیکی کا کام نہ کرنے والا مسلمان بھی اس سے بڑھ کر مجرم نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی شریعت میں اس جرم کی سزا قتل اور صرف قتل ہے۔کہاں کہ وہ نبوت محمدی کو نبی تراش بتائے جہاں ہر آن نبی تراشے جاتے ہیں۔
اس کے ساتھ یہ دیکھئے کہ اطاعت کرتے کرتے نبی بن جانا یہ ان کا اپنا الہام یا اجتہاد ہے۔جس سے وہ کہتے ہیںکہ ختم نبوت میں خلل نہیں آتا۔دوسری طرف حضرت مسیح کے نزول کا جو عقیدہ قرآن وحدیث میں موجود ہے۔اس کے متعلق کہتے ہیں کہ ختم نبوت کے بعد یہ کھڑکی ہے؟حالانکہ ختم نبوت اور نزول مسیح کا عقیدہ دونوں جب شریعت میں ہیں تو ان میں سے ایک پر کھڑکی پھبتی کسنا کیا معنے؟مگر جب وہ خود نبوت کا دروازہ چوپٹ کھولتے ہیں تو یہ کھڑکی بھول جاتے ہیں۔کیونکہ ہم جو کہہ بیٹھے پر اڑجاتے ہیں۔اس طرح ظاہر ہے کہ ہر حکم توڑنے کا بہانہ بنایا جا سکتاہے۔
تہذیب کا نمونہ
۱… ’’بار بار کتے کی طرح عوعو کرتا ہے کہ فلاں پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۱۳۷،خزائن ج۲۱ص۳۰۵)
۲… ’’وہ کتا ہے اورکتے کے عدد پر مرے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۸۷،خزائن ج۳ص۱۹۰)