پیشین گوئی اور کیا ہو سکتی ہے؟ اور انجیل میں حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں بشارتوں کی تعداد تواتر کی حد تک ہے۔
اس کے بعد رسول اﷲﷺ کے حق میں پہلی کتابوں کی بشارتیں جو خود ان کے اندر اب تک موجو دہیں۔ان کا قصہ تو دور کا ہے۔ہم قرآن ہی کے بیان پر اکتفاء کریں گے۔سورئہ اعراف میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اﷲ نے فرمایا تھا کہ میری رحمت متقی پرہیز گاروں کا حصہ ہے اور وہ ہیں جو نبی امی کا اتباع کریں گے۔جسے وہ تورات انجیل میں لکھا ہوا پائیں گے۔جو انہیں نیکی کا حکم اوربرائی کی ممانعت کرے گا۔پاک چیزیں ان کے لئے حلال اور ناپاک حرام ٹھہرائے گا۔ان سے ان کے بوجھ ہلکے کرے گا اورطوق اتارے گا جو انہیں پڑے ہوں گے اور سورئہ فتح کے اخیر جہاں محمدﷺ اوران کے ساتھیوں کی صفات وخصوصیات کا بیان ہے۔وہاں یہ بھی ہے کہ ان کی یہی صفات تورات اورانجیل میں بھی موجود ہیں۔جس کے معنے یہ ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ،حضر ت عیسیٰ علیہ السلام اور تورات اورانجیل کو ماننے والے سب نبی امی کی آمد سے واقف تھے۔اسی لئے قرآن میں دو جگہ پر ہے کہ اہل کتاب اسے ایسا پہچانتے جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے تھے۔بتائیے وضاحت اورکس چیز کا نام ہے۔ایک توبات بتائی جاتی ہے کہ کوئی مکان یہاں بنے گا۔ یہ بھی اپنے مفہوم میں صاف ہے۔مگر یہ بات کہ مکان کا یہ رقبہ ہوگا۔یہ اونچائی ہوگی۔اتنے دروازے اور کھڑکیاں ہوںگی۔اس سے زیادہ وضاحت اور کیا ہو اوراس کا انکار قرآن اور سب کتابوں کا انکار ہے؟۔
مرزاقادیانی کی مصیبت یہ تھی کہ مریدان سے ان کی سندپوچھتے تھے تاکہ اس سے مسلمانوں کا منہ بند کریں۔جواب میں مرزا قادیانی کہتے تھے کہ اگر میرے پاس کوئی سند نہیں تو کسی اورنبی کے پاس کب سند ہوئی ہے اور اگر کسی نبی کے پاس سند نام کی کوئی چیز تھی تو وہ صاف اور کھلی نہ تھی اورپھر اس کے لئے نام ان دو کا لیا جن کے نبی ہونے پر ان کے منکروں اور دہریوں تک کو اتفاق ہے۔ابوجہل بھی یہ نہ کہہ سکا کہ آپ نبی نہیں۔
اس جگہ آپ اس نکتہ پرغورکیجئے کہ اﷲ نے تمام امتوں سے آنے والے رسولوں پر ایمان لانے کا عہد کیا اورپھر اس عہد پر چلانے کا جو انتظام کیا وہ کیاتھا اورکتنا ضروری تھا؟۔پرانے امتیوں کے پاس جب ایک نیا رسول آتا تو اس عہد کے ایک حصہ پر لوگوں کوقائم پاتا۔وہ یہ مانے ہوئے تھے کہ نبی آنا ہے۔انہیں فیصلہ صرف اس بات کاکرناہوتاتھا کہ جوآیا ہے وہ نبی ہے یا نہیں اور اس کے لئے پہلے نبی کی بات ہی سند ہوسکتی تھی۔یہ قاعدہ یہود ونصاریٰ ،مشرکین عرب اور تمام