کرتے ہوئے انہیں خدا کہہ دیتا تو کیا وہ اس پرفخر کرتے؟یا ڈوب مرتے۔پھر کمال ہوشیاری سے اردگرد کے مسلمانوں کی یہ بات ظاہر کی تاکہ اگر کوئی اعتراض کرے تو اس سے بچا جاسکے اور اس کے ساتھ شہر مکہ اور قبرستان کو جنت البقیع بھی بنالیاجائے۔چنانچہ اس وقت مرزا قادیانی کے اسی لگائے ہوئے پودا سے باغ بنالیاگیا ہے اور ان کے کنبہ کے نئے مرکز ربوہ (چناب نگر) میں قبروں کی خرید و فروخت ہورہی ہے۔
دوسری عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ پہلی کتابوں میں رسول اﷲﷺ کی بشارت ہے تو سہی مگر وہ صاف اورواضح نہیں۔سمجھے آپ صاف اورواضح کا مطلب؟۔ ایسی صاف اورواضح بشارت جیسی مرزاقادیانی کی آمد کی خبر قرآن وحدیث میںصاف اورکھلی کھلی دی گئی ہے۔ ہشیار دکاندار جب کاروبار منداپاتا ہے تو اپنی چوکی پر بیٹھے بیٹھے کہہ دیتا ہے کہ سامنے والی دکان کی تمام اجناس میں کیڑے پڑ گئے ہیں تاکہ لوگ اس کی چیزوں کی پڑتا ل کے خیال سے باز آئیں۔
اس سے آسانی کے ساتھ یہ سمجھا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کوذاتی طور پر خود اپنی سچائی کی علامات پر کس قدر یقین تھا؟۔ آپ سوچئے اگر وہ خود اپنی سچائی پر یقین کرتے اوراپنے پیغمبر بن کر آنے کے لئے آیات اوراحادیث پاتے تو ان کے لئے یہ کہنے کا موقعہ ہی کیوں آتا کہ مجھ سے پہلے بھی جو آئے ہیں۔ کسی پیشگی اطلاع کے بغیر آئے ہیں۔ ہم پھر جاننا چاہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی انسانی حکومت بھی ایسی ہے جو اپنا حاکم یاافسر کسی علاقہ میں بھیجے اور پھر اس سے پہلے یا اس کے ہمراہ لوگوں کو اس کی تعیناتی کا کوئی واضح ثبوت نہ پہنچائے۔جب انسانوں کی ایسی حکومت نہیں پائی جاتی تو پھر سوچئے کہ انسانوں کاانتظام اچھا یا خداکا؟ یہ بات کہ رسول اﷲﷺ کی اورحضرت مسیح کی کوئی صاف بشارت معاذ اﷲ! پہلی کتابوں میں موجود نہ تھیں۔ قرآن پر ایمان رکھنے والا آدمی تو یہ نہیں کہہ سکتا جو بشارتیں ان دونوں حضرات علیہماالسلام کی اس وقت انجیل اور بائبل میں موجود ہیں۔ انہیں چھوڑ کر صرف قرآن کے بیان کو ہم لیںگے۔ قرآن کی سورئہ بقرہ میں ہے کہ اﷲ نے حضرت زکریا علیہ السلام کو حضرت یحییٰ علیہ السلام کی بشارت دیتے ہوئے فرمایاتھا کہ وہ نبی ہوں گے اور حضرت مسیح کی تصدیق کریں گے۔نیز حضرت مریم کو بھی ان کی اوران کے تمام کارناموں کی بشارت فرمائی۔جس کا مطلب ہے کہ حضرت زکریا حضرت یحییٰ علیہ السلام اورحضرت مریم علیہا السلام کو ماننے والے سب لوگ حضرت مسیح کو نبی ماننے کے پابند تھے اوراس بات کے پابند تھے کہ اپنی تاریخی روایات میں ان کی نبوت کا اعلان اوران کی دعوت ثبت کریں اور یہ پابندی اب بھی موجود ہے۔تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔بتائیے !اس سے بڑھ کر ان کے حق میں بشارت اورکھلی