طرف اٹھالیا۔ یہ نص صریح اگر نہ مانی جائے تو جہاں ایمان کو خطرہ ہے وہاں یہ کسی طرح ثابت نہیں کیا جا سکتاکہ اﷲ نے ان کو قتل اورسولی سے کیسے بچایاتھا۔ان کا یہ مفروضہ بھی خاصا دلچسپ ہے کہ تمام رسولوں کے مرجانے پرصحابہ کا یہ پہلا اجماع تھا۔گویا انہیں کرنے کو کوئی کام نہ تھا یا وہ اس کے بغیر کسی کام پر متفق نہ تھے اور یا بعد میں اس پر بہت اجماع ہوئے تھے اور وہ پہلا اجماع تھا۔حیرت ہے کہ نزول مسیح کی متواتر احادیث کودرجنوں صحابہ اورسینکڑوں ہزاروں تابعین اورراویوں نے محدثین کوبتایا اورپھر لاکھوں مسلمانوں نے کتب حدیث میں انہیں پڑھا اورکروڑوں کو بتایا اور پھر لاکھوں مسلمانوں نے کتب حدیث میں انہیں پڑھا اورکروڑوں نے سنا۔مگر سوائے مرزا قادیانی کے کسی نے نزول مسیح کو اجماع کے خلاف نہیں کہا۔معتزلہ کا عقیدہ نامعلوم کہاں مرزاقادیانی نے پڑھا ہے اور کہا کہ وہ اب تک اس کے قائل ہیں۔ مرزا قادیانی کو یہ تک معلوم نہیں کہ معتزلہ کا اب کوئی وجود نہیں۔ بس صرف ان کا نام سن رکھاتھا۔یاخود اپنی امت کویہ لقب دیا۔نزول مسیح کے بارہ میں اس کثرت کے ساتھ احادیث وارد ہیں کہ ان کا انکار آج تک کسی کو نہیں ہوا اور جو بات رسول خدا سے یقین کے ساتھ ثابت ہوا ان کا انکار آپ کی نبوت ورسالت کا انکار ہوتاہے۔ معتزلہ ہوں یا خوارج وہ رسول خدا کے منکر نہیںتھے۔
اس کے بعد کہتے ہیںکہ ایک گروہ کا نزول پراعتقاد تھا۔پھر کہتے ہیں کہ سب مسلمانوں کا یہی عقیدہ تھا اورپھر مجھ پر بارش کی طرح وحی برسی کہ مسیح تو ہے۔پہلے آپ اس پرسوچئے کہ وحی کی بارش کا بھی کہیں رواج سنا گیا ہے۔جب ایک شخص خدا کے اس حکم کو نہ مانے جو نبی کے ذریعہ اسے پہنچتا ہو تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔لیکن جسے خدا تعالیٰ براہ راست حکم دے اور وہ اس حکم کو نہ مانے اور وحی کی بارش کے انتظار میں رہے۔ تو یہ وہ جرم ہے جو عالم واقعہ میں صرف ابلیس سے صادر ہوا ہے۔ اس بناء پر مرزا قادیانی کا جرم خود ان کے اقرار کے مطابق شیطان کا جرم ہے اوردعوے ہیں۔ سب انبیاء سے اونچا تخت ہونے کے دوسری طرف آپ نزول مسیح کے عقیدہ کا ثبات دیکھیں کہ جب تک مرزا قادیانی وحی کی بارش میں بہہ نہیں گئے ۔یہ عقیدہ ان کے دل کی گہرائیوں سے نہ سرکا۔اب مسلمان بے چارے جن پر وحی کی ایسی بارش نہیں ہوتی۔آخر جیتے جاگتے اس قرآن اور سنت والے عقیدہ کوکیسے جواب دیں۔
وحی یاالہام
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ سے بطورالہام خدا کا کلام کرنا مریم سے بطور الہام