میں بارش کی طرح وحی الٰہی نازل ہوئی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۹،خزائن ج۲۲ص۱۵۲)
حضرت مسیح کے نزول کے بارہ میں یہ مختلف ومتضاد خیالات ایک ہی شخص کے ہیں جو نہ صرف ایک شخص ہی ہے بلکہ نبی ورسول ہونے کا مدعی رہا ہے۔پہلے کہا کہ تمام صحابہ نزول مسیح کے قائل تھے۔پھر اسی سانس میں کہا کہ ان کا نزول صحیح ماننا قرآن کے خلاف ہے اور بس اجمالی نزول ہی مانا جائے۔آپ سوچیں گے کہ یہ اجمالی نزول ماننے میں خوبی ہے جبکہ یہ قرآن کے خلاف ہے۔ ہم بتائے دیتے ہیں کہ اجمالی نزول مسیح ماننے سے مرزا صاحب کو نبی اورمسیح اورمثیل مسیح ماننے کی گنجائش پیدا کرلی جاتی ہے۔خوبی اس میں یہ ہے۔
دوسری عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ آیت ’’قدخلت من قبلہ الرسل‘‘محمدﷺ سے پہلے سب رسول گزر چکے ہیں۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ رسول خدا کی وفات پر یہ آیت حضرت ابوبکرصدیقؓ نے پڑھی تھی اوراس کے پڑھنے پرصحابہ نے اجماع قائم کیا تھا کہ پہلے انبیاء فوت ہوگئے ہیں۔ یعنی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں اورپہلے بتایاتھا کہ نزول مسیح پر صحابہ کاعقیدہ تھا۔ گویا جن صحابہ کانزول پر عقیدہ تھا انہوں نے اجماع کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں۔ اسے اگر صحیح مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ صحابہ معاذ اﷲ! شے لطیف سے محروم تھے۔ ورنہ مر گئے کے نزول پر ان کا عقیدہ کیسے ہو سکتا تھا۔یہ عقیدہ لاکھ اجمالی سہی۔ مگر مر گئے کے حق میں اس کی کیاضرورت تھی۔ سیدھی بات ہے ایک آدمی مر گیا ہے۔اب اس بات کی کیا ضرورت ہے کہ قرآن یا حدیث میں اس کے نزول کا بیان اور صحابہ کرامؓ کے ہاں اس کے نزول کا عقیدہ پایاجائے۔ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کی غرض اس سے اٹکی تھی۔
تیسری عبارت میں وہ صحابہ کرامؓ کے عقیدہ نزول مسیح کو چھوڑ کر معتزلہ کے عقیدہ پر دیکھتے ہیں۔ خدا معلوم اب کوئی ہے بھی یا نہیں معتزلہ جب تھے تو ان کا یہ عقیدہ تھا بھی یا نہیں۔
چوتھی عبارت میں وہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا ایک گروہ اس عقیدہ پر تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے اورپانچویں عبارت میں وہ بتاتے ہیں کہ میرے سمیت سب مسلمانوں کا عقیدہ تھا کہ وہ آسمان سے نازل ہوں گے۔یعنی اوپر کی عبارت میں جو عقیدہ ایک گروہ کا تھا۔ وہ نیچے سب مسلمانوں کا عقیدہ ہوگیا اورپھر اسی عقیدے کو دھوکر بہانے کے لئے ان پروحی کی بارش ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ محمدﷺ پر وحی کی جو بارش ہوئی اوراس میں نزول مسیح کا فیصلہ دیاگیا۔اس بارش میں کیاخرابی تھی کہ اسے نہ ماناجائے اوران کی بارش کو ماناجائے۔جسے خود