۱۰۔ قرض دینا کسی حاجت مند کو۔
۱۱۔ پڑوسی کی طرف داری کرنا۔
۱۲۔ خوش معاملگی۔
۱۳۔ مال کو اس کے موقع میں صَرف کرنا، اس میں فضول خرچی سے بچنا بھی آگیا۔
۱۴۔ سلام کا جواب دینا۔
۱۵۔ چھینکنے والے کو جواب دینا، یعنی جب الحمد للّٰہ کہے تو جواب میں یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہنا۔
۱۶۔ لوگوں کو ضرر نہ پہنچانا۔
۱۷۔ لہو و باطل سے بچنا۔
۱۸۔ ایذا دینے والی چیز جیسے کانٹا، ڈھیلا راہ سے ایک طرف کردینا۔
۱۶، ۶ اور ۱۸ کا مجموعہ چالیس ہوا، مثل شعبِ مذکورہ کے ان شعب کے بھی مختصر فضائل اور متعلقات کے لیے چند فصلیں منعقد کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ اِتمام فرما ویں۔
طہارت اور ہر قسم کی صفائی: اور ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’طہارت نصف ایمان ہے‘‘۔ 1 (1 مسلم )
ف: اس میں ہر قسم کی صفائی داخل ہوگئی۔ چناںچہ ارشاد ہوا: پانچ چیزیں فطرتِ سلیمہ کا مقتضا ہیں: 1 (1 بخاری و مسلم )
۱۔ ختنہ کرنا۔
۲۔ اِسترہ لینا۔
۳۔ لبیں ترشوانا۔
۴۔ ناخن کٹانا۔
۵۔ بغل1 (1 افضل ہے اور منڈانا بھی جائز ہے، کیوںکہ مقصود ازالہ ہے۔) کے بال اُکھاڑنا۔
اور ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ پاک صاف ہیں، صفائی کو پسند کرتے ہیں، سو اپنے گھروں کے آگے میدانوں کو صاف رکھا کرو‘‘۔ 1 (1 ترمذی )