Deobandi Books

فروع الایمان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

55 - 82
غرضِ اِعتکاف: فائدہ اِعتکاف سے بہ قول اہلِ تحقیق یہ ہے کہ شبِ قدر کو اس میں تلاش کیا جائے، کیوں کہ اکثر احادیث کے موافق یہ شب عشرۂ اخیر میں ہوتی ہے اور اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ چناںچہ انس بن مالک ؓ  سے روایت ہے کہ رمضان شریف کا مہینہ داخل ہوا تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ’’یہ مہینہ تمہارے پاس آگیا ہے اور اس میں ایک شب ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، یہی شبِ قدر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ تمام خیر سے محروم رہا اور اس کی خیر سے وہی محروم رہے گا جو بالکل ہی محروم ہو‘‘۔ 1 (1 ابنِ ماجہ)
بعض لوگ اِعتکاف کے یہی معنی سمجھتے ہیں کہ دس روز تک مسجد میں مقید رہے، چاہے وہاں بیٹھ کر دنیا بھر کے خرافات میں مشغول رہے، ایسا اعتکاف تو محض صورتِ بے معنی ہے۔ مغز اعتکاف کا ذکر و فکر، مشغولی عبادت اور توبہ و اِستغفار و انتظارِ صلاۃ وغیرہا اُمور ہیں۔ اپنی اوقات ان اُمور میں مشغول رکھنا چاہیے۔ اور طاق راتوں میں شبِ قدر کا غالب احتمال ہے، جس قدر ممکن ہو اس میں شب بیداری کرے اور یہ ضروری نہیں کہ تمام شب جاگے خواہ زبان بھی لڑکھڑائے، رکوع سجدہ میں سہو بھی ہوتا جائے، نیند کے جھونکے سے گر بھی پڑے، اگر ایسی حالت ہوتو تھوڑی دیر کے لیے سو رہنا چاہیے۔ شریعت کا یہ حکم نہیں ہے کہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالو، بلکہ اصلی منشا یہ ہے کہ غفلت و کاہلی و اعراض و نسیان نہ ہونا چاہیے، ادھر کی دُھن لگی رہے اور اپنی کوشش بھر کوتاہی نہ کرے اور تکان کے وقت بے تکلف آرام کرے، ایسا آرام بھی عبادت سے درجے میں کم نہیں ہے۔


ہجرت: ابو سعیدخدری ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’تھوڑے ہی دنوں میں ایسی حالت ہوجائے گی کہ مسلمان کا سب سے بہتر مال بکریاں ہوں گی جن کے پیچھے پیچھے پھرتا ہو، پہاڑوں کی چوٹیوں پر اور بارش کے موقعوں پر اپنے دین کو لیے ہوئے بھاگا ہوا پھرتا  ہو فتنوں سے‘‘۔ 1 (1 بخاری)
عمرو بن العاص ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’ہجرت منہدم کردیتی ہے ان گناہوں کو جو اس سے پہلے ہوچکے ہوں‘‘۔ 1 (1 مسلم)
ف: اگر کسی شہر میںیا محلہ میں یا کسی مجمع میں دِین کے ضایع ہونے کا خدشہ ہو تو وہاں سے بہ شرطِ قدرت علیحدگی واجب ہے۔ البتہ اگر یہ شخص عالم مقتدا ہے اور لوگوں کو اس سے دینی حاجت واقع ہوتی ہے تو ان میں رہ کر صبر کرے اور اگر کوئی اس کو پوچھتا ہی نہیں، نہ ان کی اصلاح کی اُمید ہے تو پھر یہی بہتر ہے کہ ان سے علیحدہ ہوجائے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابِ اوّل 2 1
3 قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 2 2
4 وحدۃ الوجود 5 3
5 اقسامِ شرک 6 3
6 فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا 7 3
7 رسل و کتب کا عدد 7 3
8 تحقیقِ تقدیر 7 2
9 فائدہ متعلقہ تقدیر 7 8
10 اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت رکھنے کا واقع ہونا 8 8
11 صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا 9 8
12 تعظیم و اتباعِ نبویﷺ 9 8
13 اِخلاص 10 8
14 اَقسامِ نفاق 11 8
15 رِیا کے خیال سے اعمالِ صالحہ کو ترک کرنا 12 8
16 توبہ 12 8
17 طریقِ توبہ 12 8
18 خوف 13 8
19 خوف پیدا کرنے کا طریقہ 13 8
20 اللہ تعالیٰ سے نیک گمان رکھنے کا عمدہ طریقہ 13 8
21 حیا 14 8
22 خدا سے شرمانے کا طریقہ 14 8
23 شکر 14 8
24 شکر کی حقیقت نعمت کی قدر دانی کرنا 15 8
25 حقوقِ اُستاذ 15 8
26 حقوقِ پیر 16 8
27 تأسف 21 8
28 تواضع 22 8
29 رحمت و شفقت 22 8
30 رضا بالقضا 23 8
31 حقیقتِ توکل و رفعِ غلطی 24 8
32 فرق درمیان رِیا و تکبر و ۔ُعجب 25 8
33 رفعِ اشکال متعلق عجب 26 8
34 ترک کرنا چغل خوری اور کینے کا 26 8
35 ترک کرنا حسد کا 26 8
36 ترک کرنا غصے کا 26 8
37 غصے کا علاج 28 8
38 بدگمانی کی برائی اور چغل خوری کے ساتھ برتاؤ 29 8
39 ترکِ دنیا 30 8
40 اصلاح خیالات ترقی خواہانِ دنیا و تحقیق ترقیٔ محمود و ترقیٔ مذموم 31 8
41 رفعِ اشتباہ 33 8
42 بابِ دوم 34 1
43 زبان سے متعلق شعبے اور ان کے مختصر فضائل 34 42
44 تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی 35 43
45 تحقیق اعمال کے شرط و شطر ہونے کی 36 43
46 تحقیق زیادت و نقصانِ ایمان 36 43
47 تلاوتِ قرآنِ مجید 36 43
48 آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید 37 43
49 قرآن کے ساتھ برتاؤ 37 43
50 علم سیکھنا 38 43
51 فضائلِ علمِ دین و اقسامِ علمِ مفروض 38 43
52 علما پر کسبِ دنیا نہ کرنے سے جو الزام ہے اس کا جواب 39 43
53 سہل طریقے حصولِ علمِ دین کے عوام کے لیے 39 43
54 ذکر اللہ 41 43
55 عربی طریقۂ تصوّف 41 43
56 استغفار 42 43
57 لغو اور ممنوع کلام سے بچنا 42 43
58 آفاتِ زبان 42 43
59 طریق حفظِ لسان 44 43
60 جوارح سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 45 42
61 طہارت اور ہر قسم کی صفائی 47 60
62 صدقہ 49 60
63 زکاۃ نہ دینے والوں کے خیالات کی عقلی طور پر اصلاح 49 60
64 صدقۂ فطر 50 60
65 مال میں علاوہ زکاۃ اور بھی حقوق ہیں 50 60
66 روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح 52 60
67 حج و عمرہ 52 60
68 حج کے متعلق بعض غلط خیالات کی اصلاح 53 60
69 مشورۂ حجاج (نصیحت): 54 60
70 اِعتکاف 54 60
71 غرضِ اِعتکاف 55 60
72 وفائے نذر 56 60
73 بعضے مروّج اور ممنوع نذریں 56 60
74 حفظِ یمین و آدابِ آں 56 60
77 رفعِ غلطی و کفارۂ قسم و اقسام ِآں 57 42
78 کفارۂ یمین 58 77
79 کفارۂ قتل 58 77
80 کفارۂ ظہار 58 77
81 کفارۂ رمضان 58 77
82 بدن چھپانا 59 77
83 پردے کے ضروری اَحکام 59 77
84 قربانی 60 77
85 غلطیٔ مہتممینِ مدارس دَر صرف قیمت چرمِ قربانی 60 77
86 تجہیز و تکفین و صلاۃ و دفن 61 77
87 ادائے دَین 62 77
88 مقدمۂ قرض میں بے احتیاطیاں 62 77
89 صدق فی المعاملہ 63 77
90 ادائے شہادت 64 77
91 جھوٹی گواہی اور جھوٹی نالش کی ۔ُبرائی اور ایسے ۔ّمقدمہ میں وکیل بننا 64 77
92 ادائے حقوقِ عیال 65 77
93 خدمتِ والدین 66 77
94 تربیتِ اولاد 66 77
95 صلۂ رحم 67 77
96 اطاعتِ آقا 67 77
97 حکومت میں عدل کرنا 67 77
98 اِتباعِ جماعت 67 77
99 اطاعتِ حاکم 67 77
100 اصلاحِ باہمی 68 77
101 اعانت کارِ خیر 68 77
102 امر بالمعروف ونہی عن المنکر 68 77
103 اقامتِ حدود 69 77
104 اشاعتِ دین 69 77
105 ادائے امانت 69 77
106 قرض دینا 70 77
107 مدارارتِ ہمسایہ 70 77
108 حسنِ معاملہ 70 77
109 اِنفاق فی الحق 71 77
110 قدر دانی مالِ حلال 71 77
111 جواب سلام و عطس 71 77
112 کسی کو ایذا و ضرر نہ دینا 72 77
113 راہ سے ڈھیلا و پتھر ہٹا دینا 73 77
114 دُعا و شکر 73 77
115 ضمیمہ مفیدہ 73 42
116 قصیدہ 74 115
Flag Counter