بھائیو! اسلام کے شعبے سننے کے لیے تیار ہوجاؤ اور ۔ّہمت قوی رکھو کہ یہ سب شعبے تم کو حاصل ہوجائیں، اس وقت البتہ مؤمنِ کامل بن سکتے ہو۔
۔ّمقدمہ: یہ سب شعبے حسبِ تعدادِ محققین ۔ّستتر (۷۷) ہیں، جن میں تیس تو قلب سے متعلق ہیں، اور سات زبان کے ساتھ، اور چالیس باقی جوارح کے ساتھ۔ ہم تینوں قسموں کو تین باب میں ذکر کرتے ہیں۔ وباللّٰہ التوفیق۔
بابِ اوّل:
قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد
بیان میں ان شعبِ ایمان کے جو قلب سے متعلق ہیں، وہ تیس شعبے ہیں:
ان شعبوں کی مختصر فضیلت اور کچھ کچھ متعلقات چند فصلوں میں بیان کرتے ہیں۔
فصل: فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’ایمان یہ ہے کہ یقین لائے اللہ پر، اور اس کے سب فرشتوں پر، اور اس کے سب پیغمبروں پر، اور اس کی سب کتابوں پر، اور آخرت کے دن پر، اور تقدیر پر، اور اس کے خیر پر بھی اور شر پر بھی‘‘۔1
اور مسلم کی ایک اور روایت میں ہے: ’’اور یقین لانا جنت پر اور دوزخ پر، اور مرنے کے بعد زندہ ہونے پر‘‘۔
اور ترمذی کی روایت میں ہے ’’کوئی بندہ ایمان والا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ ایمان لائے تقدیر پر، اور یہاں تک کہ یقین کرے کہ جو بات آنے والی ہے ہرگز نہیں ٹل سکتی اور جو رہ گئی ہے وہ پہنچ نہیں سکتی‘‘۔
ف: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے میں یہ سب داخل ہیں: اس کی ذات پر ایمان لانا، اس کی صفات پر ایمان لانا، اس کو واحد جاننا۔
تنبیہِ اوّل: جاننا چاہیے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات بے چون و بے چگون ہے، اسی طرح ان کی صفات بھی بے چون و بے چگون ہیں، سو اللہ تعالیٰ کی صفات میں رائے و قیاس سے کلام کرنا اور ان کی کیفیات و توجیہات ۔ّمعین کرنا نہایت محلِ خطر ہے۔ اس بات میں اکثر عوام کا عقیدہ بہت سلامتی پر ہے کہ مجملاً صفاتِ الٰہی کا اعتقاد رکھتے ہیں، اس کی تکلیف و تفتیش کی طرف اِلتفات بھی نہیں کرتے، اور سلفِ صالحین صحابہ و تابعین ؓ کا اعتقاد بھی اس طور تھا۔ پچھلے زمانے میں جب مبتدعین2 کی کثرت ہوئی اور علمِ کلام کا شیوع ہوا، اس وقت صفات میں کلام زیادہ ہوگیا اور اکثر دعاوی میں بے احتیاطی