اور توقیر کرو رسول اللہﷺ کی۔
اور فرمایا:
{اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّط یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاO}1
بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صلاۃ بھیجتے ہیں نبی پر، اے ایمان والو! صلاۃ بھیجو ان پر اور سلام پڑھو سلام پڑھنا۔
اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے:
{وَمَـآ اٰتٰـکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُق وَمَـا نَہٰـکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْاج}2
جو کچھ تم کو دیں رسول اللہﷺ (یعنی مال اور حکم) پس قبول کرو اس کو، اور جس چیز سے روک دیں پس رُک جاؤ تم۔
اس میں آپﷺ کی اِتباع کا حکم ہے، اور فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’ہرگز کامل نہ کرے گا کوئی شخص تم میں سے اپنے ایمان کو یہاں تک کہ اس کی نفسانی خواہش میرے حکم کے تابع ہوجاوے‘‘۔3
اور ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’لازم پکڑو تم اپنے اُوپر میرے طریقے کو اور خلفائے راشدین کے طریقے کو، پکڑ لو اس کو دانتوں سے اور بچو نئی بات سے، کیوںکہ ہر نئی بات بدعت ہے4 اور ہر بدعت گمراہی ہے۔5
اِخلاص: فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’تین چیزیں ہیں کہ مسلمان کا دِل ان کے قبول کرنے میں پس و پیش نہیں کرتا:
۱۔ عمل کا خالص کرنا۔
۲۔ ۔ُ۔ّحکام کی اطاعت کرنا۔
۳۔ جماعت سے لگا رہنا۔1
اور اِخلاص میں داخل ہوگیا ترک کرنا رِیا و نفاق کا۔
ابنِ ماجہ ؒ نے شداد بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’مجھ کو جس چیز کا اپنی اُمت پر بڑا اندیشہ ہے وہ شریک ٹھہرانا ہے اللہ تعالیٰ کے ساتھ، یاد رکھو! میں یہ نہیں کہتا کہ وہ آفتاب کی پرستش کریں گے یا چاند کی یا