Deobandi Books

فروع الایمان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

41 - 82
ایں چنیں تسبیح کے دارد اثر1
چوںکہ اللہ تعالیٰ کی نظر قلب پر ہے، قلب کی بے التفاتی کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کسی  حاکم کی پیشی میں درخواست دی جاوے اور اس کی طرف پیٹھ کرکے کھڑے ہوجاویں، ظاہر ہے کہ اس بے رخی کا کیا اثر ہوگا۔ اور سب سے بڑی بلا یہ ہے کہ دُعا کی قبولیت کا یقین نہیں ہوتا، تردّد ہوتا ہے کہ دیکھئے منظور ہوگئی ہے یا نہیں؟ اس کی بعینہٖ ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص کسی حاکم کے یہاں نوکری کی تحریری درخواست دے، اوّل میں تو بہت خوشامد کے الفاظ ہوں اور اس کے ساتھ آخر میں یوں بھی لکھ دے کہ ’’مجھ کو آپ سے اُمید تو نہیں ہے کہ آپ مجھ کو نوکری دیں گے‘‘۔ ہر شخص جانتا ہے کہ ایسی مہمل درخواست کا کیا اثر ہوگا بجز اس کے کہ نامنظور ہو، بلکہ غالباً اور اُلٹا عتاب و عقاب ہونے لگے۔ اسی طرح دِل میں جب قبولیتِ دُعا کا یقین نہ ہو تو اللہ تعالیٰ تو دِل کی کیفیات پر مطلع ہیں، دِل میں تردّد رکھنا ان کے نزدیک ایسا ہی ہے جیسے ۔ُحکاّمِ مجازی کے رُو برو زبان یا قلم سے تردّد کا اظہار کرنا، پھر ایسی دعا کیسے قبول ہونے کے لائق ہے؟
اور من جملہ شرائط قبولِ دُعا کے یہ بھی ہے کہ خوراک و پوشاک حرام سے بچے، اس شرط کو تو آج کل بالکل محال سمجھ رکھا ہے اور روزیٔ حلال کو عنقا قرار دے رکھا ہے، یہ خیال بالکل غلط ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے وجوہ و طرقِ معیشت میں بہت وسعت دی ہے، جو چیز موافق فتوائے  ۔ُعلمائے شرع کے حلال ہو وہ حلال ہے، اور تقویٰ کا درجہ تو بہت بڑھا ہوا ہے، وہ مقام صدیقین کا ہے، عوام کے لیے فتوے پر عمل کرلینا جائز ہے۔


ذکر اللہ: ابو موسیٰ اشعری ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’مثال اس شخص کی جو ذکر کرتا ہو اپنے ربّ کا اور اس شخص کی جو ذکر نہ کرتا ہو، مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے‘‘۔1
ابنِ عمر ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’زیادہ کلام مت کیا کرو بجز ذکر اللہ کے، کیوںکہ زیادہ کلام بجز ذکر اللہ کے قساوتِ قلب کا سبب ہے، اور سب سے زیادہ دور اللہ تعالیٰ کے وہ قلب ہے جس میں قساوت ہو‘‘۔ 2
عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’ہر چیز کے لیے صیقل ہے اور دِلوں کا صیقل ذکر اللہ ہے‘‘۔3


عربی طریقۂ تصوّف: ان احادیث سے ذکر اللہ کی بزرگی کس درجہ ثابت ہوتی ہے، صوفیائے کرام   ؒ  کے طریقے کی خوبی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابِ اوّل 2 1
3 قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 2 2
4 وحدۃ الوجود 5 3
5 اقسامِ شرک 6 3
6 فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا 7 3
7 رسل و کتب کا عدد 7 3
8 تحقیقِ تقدیر 7 2
9 فائدہ متعلقہ تقدیر 7 8
10 اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت رکھنے کا واقع ہونا 8 8
11 صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا 9 8
12 تعظیم و اتباعِ نبویﷺ 9 8
13 اِخلاص 10 8
14 اَقسامِ نفاق 11 8
15 رِیا کے خیال سے اعمالِ صالحہ کو ترک کرنا 12 8
16 توبہ 12 8
17 طریقِ توبہ 12 8
18 خوف 13 8
19 خوف پیدا کرنے کا طریقہ 13 8
20 اللہ تعالیٰ سے نیک گمان رکھنے کا عمدہ طریقہ 13 8
21 حیا 14 8
22 خدا سے شرمانے کا طریقہ 14 8
23 شکر 14 8
24 شکر کی حقیقت نعمت کی قدر دانی کرنا 15 8
25 حقوقِ اُستاذ 15 8
26 حقوقِ پیر 16 8
27 تأسف 21 8
28 تواضع 22 8
29 رحمت و شفقت 22 8
30 رضا بالقضا 23 8
31 حقیقتِ توکل و رفعِ غلطی 24 8
32 فرق درمیان رِیا و تکبر و ۔ُعجب 25 8
33 رفعِ اشکال متعلق عجب 26 8
34 ترک کرنا چغل خوری اور کینے کا 26 8
35 ترک کرنا حسد کا 26 8
36 ترک کرنا غصے کا 26 8
37 غصے کا علاج 28 8
38 بدگمانی کی برائی اور چغل خوری کے ساتھ برتاؤ 29 8
39 ترکِ دنیا 30 8
40 اصلاح خیالات ترقی خواہانِ دنیا و تحقیق ترقیٔ محمود و ترقیٔ مذموم 31 8
41 رفعِ اشتباہ 33 8
42 بابِ دوم 34 1
43 زبان سے متعلق شعبے اور ان کے مختصر فضائل 34 42
44 تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی 35 43
45 تحقیق اعمال کے شرط و شطر ہونے کی 36 43
46 تحقیق زیادت و نقصانِ ایمان 36 43
47 تلاوتِ قرآنِ مجید 36 43
48 آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید 37 43
49 قرآن کے ساتھ برتاؤ 37 43
50 علم سیکھنا 38 43
51 فضائلِ علمِ دین و اقسامِ علمِ مفروض 38 43
52 علما پر کسبِ دنیا نہ کرنے سے جو الزام ہے اس کا جواب 39 43
53 سہل طریقے حصولِ علمِ دین کے عوام کے لیے 39 43
54 ذکر اللہ 41 43
55 عربی طریقۂ تصوّف 41 43
56 استغفار 42 43
57 لغو اور ممنوع کلام سے بچنا 42 43
58 آفاتِ زبان 42 43
59 طریق حفظِ لسان 44 43
60 جوارح سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 45 42
61 طہارت اور ہر قسم کی صفائی 47 60
62 صدقہ 49 60
63 زکاۃ نہ دینے والوں کے خیالات کی عقلی طور پر اصلاح 49 60
64 صدقۂ فطر 50 60
65 مال میں علاوہ زکاۃ اور بھی حقوق ہیں 50 60
66 روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح 52 60
67 حج و عمرہ 52 60
68 حج کے متعلق بعض غلط خیالات کی اصلاح 53 60
69 مشورۂ حجاج (نصیحت): 54 60
70 اِعتکاف 54 60
71 غرضِ اِعتکاف 55 60
72 وفائے نذر 56 60
73 بعضے مروّج اور ممنوع نذریں 56 60
74 حفظِ یمین و آدابِ آں 56 60
77 رفعِ غلطی و کفارۂ قسم و اقسام ِآں 57 42
78 کفارۂ یمین 58 77
79 کفارۂ قتل 58 77
80 کفارۂ ظہار 58 77
81 کفارۂ رمضان 58 77
82 بدن چھپانا 59 77
83 پردے کے ضروری اَحکام 59 77
84 قربانی 60 77
85 غلطیٔ مہتممینِ مدارس دَر صرف قیمت چرمِ قربانی 60 77
86 تجہیز و تکفین و صلاۃ و دفن 61 77
87 ادائے دَین 62 77
88 مقدمۂ قرض میں بے احتیاطیاں 62 77
89 صدق فی المعاملہ 63 77
90 ادائے شہادت 64 77
91 جھوٹی گواہی اور جھوٹی نالش کی ۔ُبرائی اور ایسے ۔ّمقدمہ میں وکیل بننا 64 77
92 ادائے حقوقِ عیال 65 77
93 خدمتِ والدین 66 77
94 تربیتِ اولاد 66 77
95 صلۂ رحم 67 77
96 اطاعتِ آقا 67 77
97 حکومت میں عدل کرنا 67 77
98 اِتباعِ جماعت 67 77
99 اطاعتِ حاکم 67 77
100 اصلاحِ باہمی 68 77
101 اعانت کارِ خیر 68 77
102 امر بالمعروف ونہی عن المنکر 68 77
103 اقامتِ حدود 69 77
104 اشاعتِ دین 69 77
105 ادائے امانت 69 77
106 قرض دینا 70 77
107 مدارارتِ ہمسایہ 70 77
108 حسنِ معاملہ 70 77
109 اِنفاق فی الحق 71 77
110 قدر دانی مالِ حلال 71 77
111 جواب سلام و عطس 71 77
112 کسی کو ایذا و ضرر نہ دینا 72 77
113 راہ سے ڈھیلا و پتھر ہٹا دینا 73 77
114 دُعا و شکر 73 77
115 ضمیمہ مفیدہ 73 42
116 قصیدہ 74 115
Flag Counter