Deobandi Books

فروع الایمان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

1 - 82
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

الحمد للّٰہ الذي ضرب مثلًا کلمۃً طیبۃً کشجرۃٍ طیبۃٍ أصلھا ثابت وفرعھا في السماء، تـؤتي أکلھا کل حینٍ بـإذن ربّھا، ویضرب اللّٰہ الأمثال للناس لعلھم یتذکرون، والصلاۃ والسلام علٰی رسولہ وخلیلہ وحبیبہ محمدٍ الذي جعل الإیمان بضعًا وسبعین شعبۃ، فأفضلھا قول لا إلٰـہ إلَّا اللّٰہ، وأدناھا إماطۃ الأذی عن الطریق، والحیاء شعبۃ من الإیمان۔ متفق علیہ، ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ علٰی عبادہ العلماء الصالحین الذین استنبطوا ھذہ الشعب من الکتاب والسنۃ، وعینواھا لعامۃ الأُمّۃ۔ جعلنا اللّٰہ تعالٰی من یقتحم ھذہ الشعاب، ویدخل تلک الأبواب، ورزقنا عندہ حسن مآب، ویسر لنا في یوم الحساب۔
جانناچاہیے کہ قرآنِ مجید کی آیتِ مرقومہ بالا سے مجملاً معلوم ہوتا ہے کہ ایمان میں کچھ اُصول اور کچھ فروع ہیں، اور حدیث ِ مذکور میں ان کا عدد بھی متعین فرما دیا گیا ہے، ۔ّستر (۷۰) سے کچھ زائد ہیں، اور ان کی تعیین و تفصیل کے پتا بتلانے کو اس کے تین شعبے: ایک ادنیٰ اور ایک اعلیٰ، ایک اوسط بھی فرما دیے گئے، تاکہ ۔ُعلمائے مستنبطین و مستخرجین شعبِ باقیہ کو خود اپنے ذہنِ خدا داد کی ۔ّقوت سے نکال کر دوسروںکو بتلا ویں۔ چناںچہ  ۔ُعلمائے محدثین و محققین نے قرآن و حدیث میں غور کرکے ان سب شعبوں کو جمع کیا اور متعدد کتابیں اس بحث میں تصنیف فرمائیں۔ جزاھم اللّٰہ تعالٰی خیر الجزاء۔
۔ّمدت سے میرے خیال میں تھا کہ ان سب شعبوںکو اپنے ہم وطن اسلامی بھائیوں کی آگاہی کے واسطے عام فہم اردو میں لکھوں، تاکہ ان کو یہ معلوم ہو کہ جس ایمان کا ہم دعویٰ کیا کرتے ہیں اس کے اس قدر شعبے ہیں، اور غور کریں کہ ہم میں کتنی باتیں ہیں کتنی نہیں ہیں، تاکہ اس سے اپنے ایمان کے نقصان و کمال کا اندازہ کرسکیں۔ اور جن اوصاف کی کمی اپنے اندر پائیں ان کی تحصیل و تکمیل کی کوشش کریں اور بدون تکمیل اس دعوے سے شرمائیں۔ گو اصولِ دین کے مان لینے سے ادنیٰ درجے کا ایمان میسر ہوجاتا ہے مگر وہ ایمان ایسا ہی ہے جیسا لنگڑا، لنجا، اندھا، اپاہج آدمی، آدمی کہلایا جاتا ہے، سب جانتے ہیں کہ ایسا آدمی کس درجے کا آدمی ہے۔
دوسری غرض ان شعبوں کے بتلانے سے یہ بھی ہے کہ غیر قوموں کو یہ بات معلوم ہوجائے کہ اسلام کی تعلیم کافی و تام ہے،1 اور اسلام اسی کو کامل مسلمان جانتا ہے جس میں یہ سب خصالِ خیر و اوصافِ کمال ہوں، ناقص مسلمانوں کی حالت دیکھ کر اسلام کی تعلیم کو بے وقعت نہ سمجھیں، کیوںکہ اسلام کا کام بتلا دینا ہے، نہ کہ زبردستی کسی کو ویسا ہی بنا دینا۔ یہ قصور ہم لوگوں کا ہے، اسلام پر کوئی الزام نہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابِ اوّل 2 1
3 قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 2 2
4 وحدۃ الوجود 5 3
5 اقسامِ شرک 6 3
6 فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا 7 3
7 رسل و کتب کا عدد 7 3
8 تحقیقِ تقدیر 7 2
9 فائدہ متعلقہ تقدیر 7 8
10 اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت رکھنے کا واقع ہونا 8 8
11 صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا 9 8
12 تعظیم و اتباعِ نبویﷺ 9 8
13 اِخلاص 10 8
14 اَقسامِ نفاق 11 8
15 رِیا کے خیال سے اعمالِ صالحہ کو ترک کرنا 12 8
16 توبہ 12 8
17 طریقِ توبہ 12 8
18 خوف 13 8
19 خوف پیدا کرنے کا طریقہ 13 8
20 اللہ تعالیٰ سے نیک گمان رکھنے کا عمدہ طریقہ 13 8
21 حیا 14 8
22 خدا سے شرمانے کا طریقہ 14 8
23 شکر 14 8
24 شکر کی حقیقت نعمت کی قدر دانی کرنا 15 8
25 حقوقِ اُستاذ 15 8
26 حقوقِ پیر 16 8
27 تأسف 21 8
28 تواضع 22 8
29 رحمت و شفقت 22 8
30 رضا بالقضا 23 8
31 حقیقتِ توکل و رفعِ غلطی 24 8
32 فرق درمیان رِیا و تکبر و ۔ُعجب 25 8
33 رفعِ اشکال متعلق عجب 26 8
34 ترک کرنا چغل خوری اور کینے کا 26 8
35 ترک کرنا حسد کا 26 8
36 ترک کرنا غصے کا 26 8
37 غصے کا علاج 28 8
38 بدگمانی کی برائی اور چغل خوری کے ساتھ برتاؤ 29 8
39 ترکِ دنیا 30 8
40 اصلاح خیالات ترقی خواہانِ دنیا و تحقیق ترقیٔ محمود و ترقیٔ مذموم 31 8
41 رفعِ اشتباہ 33 8
42 بابِ دوم 34 1
43 زبان سے متعلق شعبے اور ان کے مختصر فضائل 34 42
44 تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی 35 43
45 تحقیق اعمال کے شرط و شطر ہونے کی 36 43
46 تحقیق زیادت و نقصانِ ایمان 36 43
47 تلاوتِ قرآنِ مجید 36 43
48 آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید 37 43
49 قرآن کے ساتھ برتاؤ 37 43
50 علم سیکھنا 38 43
51 فضائلِ علمِ دین و اقسامِ علمِ مفروض 38 43
52 علما پر کسبِ دنیا نہ کرنے سے جو الزام ہے اس کا جواب 39 43
53 سہل طریقے حصولِ علمِ دین کے عوام کے لیے 39 43
54 ذکر اللہ 41 43
55 عربی طریقۂ تصوّف 41 43
56 استغفار 42 43
57 لغو اور ممنوع کلام سے بچنا 42 43
58 آفاتِ زبان 42 43
59 طریق حفظِ لسان 44 43
60 جوارح سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 45 42
61 طہارت اور ہر قسم کی صفائی 47 60
62 صدقہ 49 60
63 زکاۃ نہ دینے والوں کے خیالات کی عقلی طور پر اصلاح 49 60
64 صدقۂ فطر 50 60
65 مال میں علاوہ زکاۃ اور بھی حقوق ہیں 50 60
66 روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح 52 60
67 حج و عمرہ 52 60
68 حج کے متعلق بعض غلط خیالات کی اصلاح 53 60
69 مشورۂ حجاج (نصیحت): 54 60
70 اِعتکاف 54 60
71 غرضِ اِعتکاف 55 60
72 وفائے نذر 56 60
73 بعضے مروّج اور ممنوع نذریں 56 60
74 حفظِ یمین و آدابِ آں 56 60
77 رفعِ غلطی و کفارۂ قسم و اقسام ِآں 57 42
78 کفارۂ یمین 58 77
79 کفارۂ قتل 58 77
80 کفارۂ ظہار 58 77
81 کفارۂ رمضان 58 77
82 بدن چھپانا 59 77
83 پردے کے ضروری اَحکام 59 77
84 قربانی 60 77
85 غلطیٔ مہتممینِ مدارس دَر صرف قیمت چرمِ قربانی 60 77
86 تجہیز و تکفین و صلاۃ و دفن 61 77
87 ادائے دَین 62 77
88 مقدمۂ قرض میں بے احتیاطیاں 62 77
89 صدق فی المعاملہ 63 77
90 ادائے شہادت 64 77
91 جھوٹی گواہی اور جھوٹی نالش کی ۔ُبرائی اور ایسے ۔ّمقدمہ میں وکیل بننا 64 77
92 ادائے حقوقِ عیال 65 77
93 خدمتِ والدین 66 77
94 تربیتِ اولاد 66 77
95 صلۂ رحم 67 77
96 اطاعتِ آقا 67 77
97 حکومت میں عدل کرنا 67 77
98 اِتباعِ جماعت 67 77
99 اطاعتِ حاکم 67 77
100 اصلاحِ باہمی 68 77
101 اعانت کارِ خیر 68 77
102 امر بالمعروف ونہی عن المنکر 68 77
103 اقامتِ حدود 69 77
104 اشاعتِ دین 69 77
105 ادائے امانت 69 77
106 قرض دینا 70 77
107 مدارارتِ ہمسایہ 70 77
108 حسنِ معاملہ 70 77
109 اِنفاق فی الحق 71 77
110 قدر دانی مالِ حلال 71 77
111 جواب سلام و عطس 71 77
112 کسی کو ایذا و ضرر نہ دینا 72 77
113 راہ سے ڈھیلا و پتھر ہٹا دینا 73 77
114 دُعا و شکر 73 77
115 ضمیمہ مفیدہ 73 42
116 قصیدہ 74 115
Flag Counter