شرمندہ ہو کر معذرت کرے گا اور اس طریق سے باہم صلح و صفائی ہوجائے گی، اور جن دو شخصوں میں در منہ صفائی کی باتیں ہوجاتی ہیں پھر چغلی کھانے کی ۔ّہمت ذرا کسی کو کم ہوتی ہے۔
ترکِ دنیا: حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کا گزر ایک بکری کے مرے ہوئے بچے پر ہوا جس کے کان کٹے ہوئے تھے، آپﷺ نے فرمایا کہ ’’تم میں کسی کو یہ بات پسند ہے کہ یہ بچہ اس کو ایک درہم میں مل جائے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا کہ ہم تو اس کو کسی ادنیٰ چیز کے عوض بھی پسند نہ کریں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’خدا کی قسم! دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بے قدر ہے جیسا یہ تمہارے نزدیک‘‘۔1
اور عمرو بن عوف ؓ سے بھی روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’قسم خدا کی! میں تم پر فقر و فاقے سے اندیشہ نہیں کرتا، لیکن یہ اندیشہ کرتا ہوں کہ تم پر دنیا فراخ ہوجائے گی جیسا کہ پہلے لوگوں پر ہوئی تھی پھر تم اس کی رغبت کرنے لگو جیسے ان پہلوں نے رغبت کی تھی، اور وہ دنیا تم کو برباد کردے جیسا ان لوگوں کو اس نے برباد کردیا‘‘۔2
اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’بے شک فلاح پائی اس شخص نے جو مسلمان ہوا اور گزارے کا اس کو رزق دیا گیا اور جو کچھ اس کو اللہ تعالیٰ نے دیا اس پر قناعت بھی کی‘‘۔3
اور حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے فرزندِ آدم! میری عبادت کے لیے فارغ ہوجا، بھر دُوں گا تیرے سینے کو غنا سے اور بند کردوں گا تیری محتاجی کو، اور اگر تو ایسا نہ کرے گا بھردوں گا تیرے ہاتھ کو شغل سے اور نہ بند کروں گا تیری محتاجی کو‘‘۔1
اور سہل بن اسعد ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’اگر دنیا کی قدر اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے ۔َپر برابر بھی ہوتی تو کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ ملتا‘‘۔2
ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’جس شخص نے دوست رکھا دنیا کو،۔َگزند پہنچایا اس نے اپنی آخرت کو، اور جس شخص نے دوست رکھا آخرت کو، ضرر پہنچایا اپنی دُنیا کو، پس فنا ہونے والی چیز پر باقی رہنے والی چیز کو ترجیح دو‘‘۔3
کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’اگر دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے ۔ّگلے میں چھوڑ دیے جاویں وہ بھی اتنا تباہ نہ کریں گے جس قدر آدمی کے دین کو مال اور جاہ کی حرص تباہ کر ڈالتی ہے‘‘۔4
ابنِ مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک چٹائی پر سو کر اُٹھے تو آپ ﷺ کے بدن مبارک پر اس کا نشان بن