دیکھئے! شریعتِ مطہرہ نے صفائی کی کیسی تعلیم فرمائی، افسوس کہ ہم لوگ شریعت پر عمل چھوڑ کر غیر قوموں سے ہنسواتے ہیں اور شریعت پر اعتراض کرتے ہیںکہ ان کی شریعت اصلاحِ معاشرہ کے لیے کافی نہیں، اور دوسری قومیں ہمارے اُصول و اَحکام لے لے کر اپنی طرف نسبت کرتی ہیں اور فخر کرتی ہیں، إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ سادگی سے رہو مگر صاف رہو، کپڑا، بدن، مکان سب ستھرا رہے، میلا پن نہایت ذ۔ّلت اور دوسرے کی ایذا کا سبب ہے۔
فصل: عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ حضور سروَرِ عالم فخرِ بنی آدم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے ایک روز نماز کا ذکر فرمایا کہ ’’جو شخص نماز پر محافظت کرے یعنی اس کو ہمیشہ بہ رعایتِ شرائط و ارکان پڑھتا رہے، اس کے لیے وہ نماز قیامت کے روز روشنی اور برہان اور سببِ نجات ہوجائے گی، اور جو شخص اس پر محافظت نہ کرے گا، نہ وہ اس کے لیے نور ہوگی، نہ برہان، نہ نجات، اور وہ شخص قیامت کے دن فرعون و ہامان و اُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا‘‘۔ 1 (1 مسندِ احمد، دارمی ، بیہقی ’’شعب الایمان‘‘ )
اور فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’حکم کرو اپنی اولاد کو نمازکا جب وہ سات برس کے ہوجاویں اور ان کو نماز کے لیے مارو جب وہ دس برس کے ہوجاویں۔ علیحدگی کردو ان کے درمیان خواب گاہ میں (یعنی جب وہ ہوشیار ہوجاویں تو ان کو علیحدہ علیحدہ بستر پر ۔ُسلاؤ)‘‘۔ 1 (1 ابوداود )
ف: نماز کی فضیلت اور اس کے ترک پر وعید کے بارے میں بے شمار احادیث موجود ہیں، اکثر لوگ نماز میں بہت غفلت کرتے ہیں، طرح طرح کے بہانے پیش لاتے ہیں، بڑا عذر کم فرصتی کا ہوا کرتا ہے۔
صاحبو! اگر عین ہجومِ کاروبار کے وقت پیشاب یا پائخانہ کا دباؤ پڑے اس وقت کیا کرو؟ اپنا کام کرتے رہو یا سب چھوڑ چھاڑ بمپولیس دوڑے جاؤ، پھر افسوس! کیا نماز کی اتنی بھی ضرورت اور قدر نہیں ہے؟ سب سے بڑھ کر افسوس یہ ہے کہ بعض درویشی اس کو ضروری نہیں سمجھتے اور دوسرے عوام اور جاہلوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ درویش تو اس واسطے اختیار کیا کرتے ہیں کہ پہلے سے زیادہ عبادت و طاعت میں مشغولی ہوگی، جو کام دین کا پہلے دشوار تھا وہ آسانی سے ہونے لگے، نہ یہ کہ جو لنگڑا، لنجا نماز روزہ تھا وہ بھی رخصت کردیا گیا۔ اس سے بڑھ کر رنج کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ قرآنِ مجید کی آیات میں تحریف کرکے اپنے مطلب کو ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
صاحبو! تفصیلی جواب تو طالب علموں کے سمجھنے کے ہیں۔ ان بے چاروں سے اتنا پوچھ لینا کافی ہے کہ قرآنِ مجید جن پر نازل ہوا وہ زیادہ سمجھتے تھے یا تم؟ پھر وہ تو عمر بھر نماز پڑھتے رہے پھر تم نے کس بنا پر نماز چھوڑ دی؟ بات یہ ہے کہ یہ بھی