اور بیہقی ؒ نے حدیث نقل کی ہے آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’میری اُمت کی تمام عبادات میں افضل قرآنِ مجید کا پڑھنا ہے‘‘۔
اور امام احمد ؒ نے حدیث روایت کی ہے کہ ’’قرآن والے وہی اللہ والے اور اس کے خاص بندے ہیں‘‘۔ اور حدیثیں فضائلِ تلاوتِ قرآنِ مجید میںوارد ہوئی ہیں۔
آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید: تلاوتِ قرآن کے بہت سے آداب ہیں، کچھ ظاہری، کچھ باطنی۔ مختصر یہ ہے کہ جب قرآنِ مجید پڑھے با وضو ہو، پاک کپڑا ہو، جگہ پاک ہو، وہاں بدبو نہ ہو، قبلہ رُو ہو تو بہتر ہے، حرف صاف پڑھے، جب بالکل دِل نہ لگے اس وقت موقوف کردے، پڑھتے وقت دِل حاضر ہو، اس کا سہل طریق یہ ہے کہ قبل از تلاوت کے یوں تصور کرے کہ گویا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایش کی ہے کہ ہم کو کچھ قرآن سناؤ اور میں اس فرمایش کی تعمیل کے لیے پڑھتا ہوں اور ان کو سناتا ہوں، اس مراقبے سے بے تکلف تمام آداب کی خود رعایت ہوجائے گی۔
قرآن کے ساتھ برتاؤ: افسوس کہ ہمارے زمانے میں اکثر عوام بلکہ خواص بھی قرآنِ مجید کی طرف سے بالکل بے توجہ ہوگئے ہیں۔ بعض لوگ تو اس کے پڑھنے پڑھانے کو نعوذ باللہ! بے کارسمجھتے
ہیں، جو مر مار کر پڑھ بھی لیتے ہیں وہ اس کے یاد رکھنے کی فکر نہیں کرتے، اور ہمیشہ جو پڑھتے رہتے ہیں اس کو اس کی تصحیح کا خیال نہیں رہتا۔ بعض طالب علموں کے قرآن پڑھنے پر پورا پورا یہ شعر صادق آتا ہے:
گر تو قرآن بدیں نمط خوانی
ببری رونقِ مسلمانی1
جو تصحیح بھی کرلیتے ہیں ان کو فہمِ معانی کی طرف التفات نہیں، جو ترجمہ یا کوئی تفسیر بھی پڑھ لیتے ہیں وہ بھی تد۔ّبر و ۔ّتفکر سے کچھ علاقہ نہیں رکھتے، جو اس مرحلے کو بھی طے کرلیا تو عمل کا خیال نہیں، اور یہ شکایت تو عام ہے۔ اکثر اہلِ علم قراء ۃِ سبعہ متواترہ سے نا واقف ہیں، گویا بجز ایک قراء ت کے دوسری قرأتیں شارع ؑ سے منقول و ثابت ہی نہیں۔ بہرحال