آخرت سرپر، البتہ جو سخت ضرورت میں قرض لے اور ادا کی پوری فکر ہو، حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے دَین کے ذ۔ّمہ دار ہیں، خواہ دنیا میں ادا کریں یا آخرت میں صاحبِ حق کو راضی کردیں۔
صدق فی المعاملہ: ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’تاجر دیانت دار ہمراہ ہوگا انبیا اور صدیقین اور شہدا کے‘‘۔ 1 (1 ترمذی)
حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ ’’اگر بائع و مشتری سچ بولیں اور اپنے اپنے مال کے عیب و صواب کو ظاہر کردیں تو ان کے لیے بیع میں برکت ہوتی ہے، اگر پوشیدہ رکھیں اور جھوٹ بولیں مٹا دی جاتی ہے برکت ان دونوں کے معاملے کی‘‘۔ 1 (1 بخاری و مسلم)
عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’طلب کرنا کسبِ حلال کا فرض ہے، بعد فرضِ معہود (نماز، روزہ وغیرہ کے)‘‘۔ 1 (1 بیہقی’’شعب الایمان‘‘)
نافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ! کون سی کمائی سب سے زیادہ پاک ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’دست کاری اور وہ تجارت جو دغا فریب سے خالی ہو‘‘۔1 (1 احمد)
جابر ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’نہیں داخل ہوگا جنت میں وہ گوشت جو بڑھا ہو حرام سے، اس کے لائق تو دوزخ ہی ہے‘‘۔ 1 (1 مسند دارمی ، بیہقی ’’شعب الایمان‘‘ )
جابر ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو اس شخص پر کہ نرم ہو بیچنے کے وقت اور خریدنے کے وقت اور اپنا حق مانگنے کے وقت‘‘۔ 1 (1 بخاری)
ف: ان احادیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں:
اوّل: یہ کہ کسبِ حلال فرض ہے، یعنی جس کے لیے کوئی طریق حلال معاش کا بجز کسب کے نہ ہو۔
دوسرے: یہ کہ سب کمائیوں میں بہتر دو چیزیں ہیں: دست کاری اور تجارت، یعنی غریبوں کے لیے دست کاری اور مال داروں کے لیے تجارت۔
تیسرے: یہ کہ معاملے میں صدق و امانت کا لحاظ رکھیں،دغا فریب نہ کریں، ورنہ اس میں برکت نہیںہوتی۔
چوتھے: یہ کہ معاملات میں زیادہ تنگی نہ کیا کریں کہ ایک ایک کوڑی پر رال ٹپکاتے پھریں، یا ذرا سے مطالبے کے لیے دوسرے کی جان کھا جاویں، آدمیّت اور مروّت بھی کوئی چیز ہے۔
پانچویں: یہ کہ حرام خوری کا انجام آتشِ دوزخ ہے۔