{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا}1
اے ایمان والو! بچاؤ اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے۔
فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا: چوں کہ فرشتوں کا مرد یا عورت ہونا کسی دلیل سے ثابت نہیں، اس لیے ان کے مرد ہونے کا اعتقاد رکھے نہ عورت ہونے کا، اس کو اللہ تعالیٰ کے علم کے حوالے کرے، یہی مطلب ہے اہلِ کلام کی اس عبارت کا:
لا یوصفون بذکورۃ ولا أنوثۃ، فافھم۔
رسل و کتب کا عدد ۔ّمعین نہ کرنا: چوںکہ پیغمبروں کی تعداد کسی دلیل سے ثابت نہیں، اس لیے اعتقاد میں کوئی عدد ۔ّمعین نہ کرے، شاید کمی بیشی ہوجائے۔ اسی طرح کتابوں کی تعداد ۔ّمعین نہ کرے۔
ف: آخرت کے دن پر ایمان لانے میں یہ سب کچھ داخل ہوگیا: یقین لانا ثواب و عذابِ قبر پر، ایمان لانا حشر و نشر پر، یقین لانا پلِ صراط پر و حوضِ کوثر و میزانِ اعمال اور تمام واقعاتِ قیامت پر۔ ان ابواب میں بے شمار نصوص وارد ہیں۔
تحقیقِ تقدیر
فائدہ متعلقہ تقدیر: اس میں ہرگز کلام نہیں ہوسکتا کہ بندے کو کسی قدر اختیار ضرور حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی بعض ناشایستہ حرکات پر طبعاً و اضطراراً سخت نادم ہوتا ہے کہ دل کو کسی طرح سکون نہیں ہوتا۔ رعشہ والے کو کسی نے نہ دیکھا ہوگا کہ حرکتِ ارتعاش پر اس کو ندامت ہوئی ہو اور معذرت کرتا ہو۔ اس سے یقینا معلوم ہوا کہ وجود اختیار کا تو