عام مسلمان، عام بنی آدم، بہائم، اس مضمون پر کتاب ’’حقیقۃ الاسلام‘‘ تصنیف قاضی ثناء اللہ صاحب کافی وافی ہے۔
وفا: فرمایا اللہ تعالیٰ نے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِط}3
اے ایمان والو! پورا کرو عہدوں کو۔
اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے:
{وَاَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عٰھَدْتُّمْ}4
پورا کرو اللہ کا عہد جب تم عہد کرو۔
{وَاَوْفُوْا بِالْعَھْدِج اِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْئُوْلًاO}5
پورا کرو عہد کو بے شک عہد پوچھا جائے گا۔
یعنی قیامت میں سوال ہوگا کہ پورا کیا یا نہیں؟ اور اُوپر حدیث میں گزر چکا ہے کہ عہد پورا نہ کرنا علامت نفاق کی ہے۔
تأسف: افسوس! ہمارے زمانے میں عہد پورا کرنے کا بہت ہی کم لوگوں کو خیال ہے، وعدہ کرکے دوسرے کو اُمید دِلا کر آخر میں نا اُمید کردیتے ہیں۔ اس کا بہت خیال چاہیے۔ خوب سوچ سمجھ کر وعدہ کرنا چاہیے، پھر جس طرح ممکن ہو اِیفا کرنا چاہیے، البتہ خلافِ شرع ہو تو پورا کرنا دُرست نہیں۔