Deobandi Books

فروع الایمان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

23 - 82
والوں پر رحم کرو، تم پر آسمان والا رحم کرے گا‘‘۔2
اور نعمان بن بشیر ؓ  سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’مسلمانوں کو ایک دُوسرے کی ہمدردی اور محبت اور عطوفت میں اس طرح پاؤ جیسے بدن میں عضو اگر دُکھتا ہے تو تمام بدن بد خوابی اور بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے‘‘۔3


رضا بالقضا: فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’آدمی کی سعادت میں سے ہے خیر مانگنا اللہ تعالیٰ سے اور راضی ہونا اس پر جو اللہ تعالیٰ نے حکم نازل فرمایا، اور آدمی کی شقاوت میں سے ہے ترک کرنا خیر مانگنے کو اور ناخوش ہونا اللہ کے حکم پر‘‘۔4
ف: رضا بالقضا کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ دِل میں بھی رنج نہ آنے پائے، رنج تو اَمرِ طبعی ہے، یہ کس طرح اختیار میں ہوسکتا ہے؟ بلکہ مطلب یہ ہے کہ دِل اس کو پسند کرے، جیسے: دنبل والا خوشی سے جراح کو نشتر مارنے کی اجازت دیتا ہے مگر دُکھ ضرور ہوتا ہے، ہاں! بوجہ غلبۂ حال کے بعض اوقات اَلم محسوس نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات سرور و فرح ہوتا ہے۔ یہ حالت اکثر متوسطین اہلِ سلوک کو پیش آتی ہے، اور اہلِ کمال و تمکین کو رنج و غم سب کچھ ہوتا ہے، پھر بھی نہ کوئی کلمہ شکایت کا منہ سے نکالتے ہیں، نہ کوئی فعل خلافِ مرضی حاکمِ حقیقی کے کرتے ہیں، یہ زیادہ کمال کی بات ہے، باوجود رنج کے اپنے کو ضبط کرتے ہیں، اور جب رنج ہی نہ ہو ضبط کرنا کیا مشکل ہے؟ اور صبر کا تو بدون رنج کے وجود ہی محال ہے۔ حضرت یعقوب علی نبینا و علیہم السلام کے مقامِ صبر و رضا میں کس کو کلام ہوسکتا ہے؟ حضرت یوسف  ؑ  کے فراق میں جو کچھ ان کا حال ہوگیا تھا سب جانتے ہیں، جب ان کے بیٹوں نے سمجھایا تو آپ 
جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:
{اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَحُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ وَاَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَـا لَا تَعْلَمُوْنَO}1


میں تو صرف اپنی پریشانی اور رنج کا اللہ ہی سے گلہ کرتا ہوں، اور میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں کہ تم نہیں جانتے۔
ہمارے حضور ۔ُپر نورﷺ کے صاحب زادہ حضرت ابراہیم ؓ  نے جب وفات پائی تو حضورﷺ رونے لگے، عبدالرحمن بن عوف ؓ  نے تعّجباً عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (ﷺ) آپ بھی روتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے ابنِ عوف! یہ تو رحمت ہے‘‘، پھر آپ دوبارہ روئے اور فرمایا: ’’بے شک آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دِل غم گین ہوتا ہے اور زبان سے ہم وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا مالک راضی ہو، اور بے شک ہم تمہاری جدائی میں اے ابراہیم! مغموم ہیں‘‘۔2

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابِ اوّل 2 1
3 قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 2 2
4 وحدۃ الوجود 5 3
5 اقسامِ شرک 6 3
6 فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا 7 3
7 رسل و کتب کا عدد 7 3
8 تحقیقِ تقدیر 7 2
9 فائدہ متعلقہ تقدیر 7 8
10 اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت رکھنے کا واقع ہونا 8 8
11 صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا 9 8
12 تعظیم و اتباعِ نبویﷺ 9 8
13 اِخلاص 10 8
14 اَقسامِ نفاق 11 8
15 رِیا کے خیال سے اعمالِ صالحہ کو ترک کرنا 12 8
16 توبہ 12 8
17 طریقِ توبہ 12 8
18 خوف 13 8
19 خوف پیدا کرنے کا طریقہ 13 8
20 اللہ تعالیٰ سے نیک گمان رکھنے کا عمدہ طریقہ 13 8
21 حیا 14 8
22 خدا سے شرمانے کا طریقہ 14 8
23 شکر 14 8
24 شکر کی حقیقت نعمت کی قدر دانی کرنا 15 8
25 حقوقِ اُستاذ 15 8
26 حقوقِ پیر 16 8
27 تأسف 21 8
28 تواضع 22 8
29 رحمت و شفقت 22 8
30 رضا بالقضا 23 8
31 حقیقتِ توکل و رفعِ غلطی 24 8
32 فرق درمیان رِیا و تکبر و ۔ُعجب 25 8
33 رفعِ اشکال متعلق عجب 26 8
34 ترک کرنا چغل خوری اور کینے کا 26 8
35 ترک کرنا حسد کا 26 8
36 ترک کرنا غصے کا 26 8
37 غصے کا علاج 28 8
38 بدگمانی کی برائی اور چغل خوری کے ساتھ برتاؤ 29 8
39 ترکِ دنیا 30 8
40 اصلاح خیالات ترقی خواہانِ دنیا و تحقیق ترقیٔ محمود و ترقیٔ مذموم 31 8
41 رفعِ اشتباہ 33 8
42 بابِ دوم 34 1
43 زبان سے متعلق شعبے اور ان کے مختصر فضائل 34 42
44 تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی 35 43
45 تحقیق اعمال کے شرط و شطر ہونے کی 36 43
46 تحقیق زیادت و نقصانِ ایمان 36 43
47 تلاوتِ قرآنِ مجید 36 43
48 آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید 37 43
49 قرآن کے ساتھ برتاؤ 37 43
50 علم سیکھنا 38 43
51 فضائلِ علمِ دین و اقسامِ علمِ مفروض 38 43
52 علما پر کسبِ دنیا نہ کرنے سے جو الزام ہے اس کا جواب 39 43
53 سہل طریقے حصولِ علمِ دین کے عوام کے لیے 39 43
54 ذکر اللہ 41 43
55 عربی طریقۂ تصوّف 41 43
56 استغفار 42 43
57 لغو اور ممنوع کلام سے بچنا 42 43
58 آفاتِ زبان 42 43
59 طریق حفظِ لسان 44 43
60 جوارح سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 45 42
61 طہارت اور ہر قسم کی صفائی 47 60
62 صدقہ 49 60
63 زکاۃ نہ دینے والوں کے خیالات کی عقلی طور پر اصلاح 49 60
64 صدقۂ فطر 50 60
65 مال میں علاوہ زکاۃ اور بھی حقوق ہیں 50 60
66 روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح 52 60
67 حج و عمرہ 52 60
68 حج کے متعلق بعض غلط خیالات کی اصلاح 53 60
69 مشورۂ حجاج (نصیحت): 54 60
70 اِعتکاف 54 60
71 غرضِ اِعتکاف 55 60
72 وفائے نذر 56 60
73 بعضے مروّج اور ممنوع نذریں 56 60
74 حفظِ یمین و آدابِ آں 56 60
77 رفعِ غلطی و کفارۂ قسم و اقسام ِآں 57 42
78 کفارۂ یمین 58 77
79 کفارۂ قتل 58 77
80 کفارۂ ظہار 58 77
81 کفارۂ رمضان 58 77
82 بدن چھپانا 59 77
83 پردے کے ضروری اَحکام 59 77
84 قربانی 60 77
85 غلطیٔ مہتممینِ مدارس دَر صرف قیمت چرمِ قربانی 60 77
86 تجہیز و تکفین و صلاۃ و دفن 61 77
87 ادائے دَین 62 77
88 مقدمۂ قرض میں بے احتیاطیاں 62 77
89 صدق فی المعاملہ 63 77
90 ادائے شہادت 64 77
91 جھوٹی گواہی اور جھوٹی نالش کی ۔ُبرائی اور ایسے ۔ّمقدمہ میں وکیل بننا 64 77
92 ادائے حقوقِ عیال 65 77
93 خدمتِ والدین 66 77
94 تربیتِ اولاد 66 77
95 صلۂ رحم 67 77
96 اطاعتِ آقا 67 77
97 حکومت میں عدل کرنا 67 77
98 اِتباعِ جماعت 67 77
99 اطاعتِ حاکم 67 77
100 اصلاحِ باہمی 68 77
101 اعانت کارِ خیر 68 77
102 امر بالمعروف ونہی عن المنکر 68 77
103 اقامتِ حدود 69 77
104 اشاعتِ دین 69 77
105 ادائے امانت 69 77
106 قرض دینا 70 77
107 مدارارتِ ہمسایہ 70 77
108 حسنِ معاملہ 70 77
109 اِنفاق فی الحق 71 77
110 قدر دانی مالِ حلال 71 77
111 جواب سلام و عطس 71 77
112 کسی کو ایذا و ضرر نہ دینا 72 77
113 راہ سے ڈھیلا و پتھر ہٹا دینا 73 77
114 دُعا و شکر 73 77
115 ضمیمہ مفیدہ 73 42
116 قصیدہ 74 115
Flag Counter