روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح: اور بے شمار حدیثیں روزہ کے فضائل اور ترکِ روزہ کی برائی میں وارد ہیں، افسوس! اس زمانے میں اکثر اہلِ ۔ُتنعّم روزہ سے جی چراتے ہیں، کہتے ہیں: بھوک پیاس کی تاب نہیں ہوتی، بڑے تعجب کی بات ہے، اگر حکیم صاحب کسی بیماری میں فرمائیں کہ چار وقت کا فاقہ کرنا، نہیں تو مر جاؤگے، تو حضرت چار وقت کی جگہ احتیاطاً پانچ وقت کا فاقہ خوشی سے کرنے کو تیار و مستعد ہوجاویں گے۔ افسوس! خدا کا حکم حکیم کے حکم کے برابر بھی نہ ہوا، افسوس! حیاتِ اُخرویہ کی قدر حیاتِ دُنیویہ کے برابر بھی نہ ہوئی۔ یا اللہ! ہمارے بھائیوں کو نیک سمجھ نصیب فرما اور نفس و شیطان کے غلبے کو ان سے رفع فرما۔
تقسیمِ روزہ تین طرح پر ہے:
۱۔ فرض: رمضان شریف کا اور نذر کا اور کفارے کا اور قضا کا اور بدلِ ہدی کا۔
۲۔ نفل: جس میں شش روزہ ماہ عید الفطر کے، عید ذوالحجہ کے نو دن، روزہ یومِ عاشورہ کا، شعبان کی پندرھویں ۔ّمعین ہیں۔ اور باقی غیر معین۔
۳۔ ممنوع: عید، بقرہ عید، تین روز بقرہ عید کے بعد۔
حج و عمرہ: ابی اُمامہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’جس شخص کے لیے یہ چیزیں حج سے مانع نہ ہوں: کھلی محتاجی یا ظالم بادشاہ یا کوئی بیماری جس سے جا نہ سکے اور پھر وہ حج نہ کرے تو اس کو اختیار ہے خواہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہوکر‘‘۔ 1 (1 دارمی)
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں، اگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہیں تو وہ قبول فرماتے ہیں، اگر یہ لوگ اِستغفار کرتے ہیں تو وہ مغفرت فرماتے ہیں‘‘۔ 1 (1 ابنِ ماجہ )
اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’جو شخص حج کرنے یا عمرہ کرنے کو یا جہاد کرنے کو گھر سے نکلا پھر وہ راہ ہی میں مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ثواب حاجی اور معتمر اور غازی کا لکھتے ہیں‘‘۔ 1 (1 بیہقی ’’شعب الایمان‘‘)