رہا یہ کہ نافرمانی کیوں ہوجاتی ہے؟ وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ محبت تہِ دِل کے اندر بیٹھی ہے، اس کا استحضار اور اُبھار ہر وقت نہیں ہے، کوئی ۔ّمحرک آ پہنچتا ہے تو موئے سر سے ناخنِ پا تک اس کا نور پھیل جاتا ہے، بعد زوالِ ۔ّمحرک وہ پھر اندر کو اُتر جاتی ہے۔
صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا: اللہ کے واسطے محبت کرنا یہ ہے کہ دنیا کی کوئی غرض نہ ہو، اور اہلِ ذوق یوں کہتے ہیں کہ ثواب بھی غرض نہ ہو۔ اس میں بھی تعجب نہ کیجیے، روز مرہ کے برتاؤ سے یہ بات سمجھ میں آسکتی ہے۔ آپ اپنے اُستاد یا پیر کے لیے کوئی بہت نفیس چیز تحفے میں لے جایئے، اس وقت نہ آپ کو دنیا مطلوب ہے نہ ثواب کا خیال، بلکہ محض ان بزرگوں کا دِل خوش کرنا مقصود ہے، میرے نزدیک تو حب فی اللہ بایں معنی کچھ عجیب نہیں، بلکہ بہ کثرت واقع ہے۔
تعظیم و اتباعِ نبویﷺ: رسول اللہﷺ سے محبت کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہوگئے: اعتقاد رکھنا آپﷺ کی تعظیم کا، آپﷺ پر درود شریف پڑھنا، آپﷺ کے طریقے کی پیروی کرنا۔
فرمایا اللہ تعالیٰ نے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْآ اَصْوَاتَـکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا
تَجْہَرُوْا لَـہٗ بِالْقَوْلِ}1الآیۃ
اے ایمان والو! مت بلند کرو آوازیں اپنی نبی ﷺ کی آواز پر۔
اس میں تعلیم تعظیم کی ہے۔ محققین نے فرمایا کہ یہی ادب حضورﷺ کے کلامِ مقدس یعنی حدیث شریف کا ہے کہ اس کے درس کے وقت پست آواز سے بولنا چاہیے۔
اور فرمایا:
{وَتُوَقِّرُوْہُ}