۱۔ کلمہ توحید کا پڑھنا۔
۴۔ علم سکھلانا۔
۲۔ قرآنِ مجید کی تلاوت۔
۵۔ دُعا کرنا۔
۳۔ علم سیکھنا۔
۶۔ ذکر کرنا۔
۷۔ لغو اور منع کلام سے بچنا۔
مثل شعب متعلقہ قلب کے ان شعبوں کے بھی مختصر فضائل اور متعلقات چند فصول میں مرقوم ہوتے ہیں۔
فصل: حضرت ابوذر ۔ِغفاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’نہیںکوئی بندہ جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا ہو اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوگیا مگر داخل ہوگا وہ بہشت میں‘‘۔ میں نے عرض کیا کہ اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اگرچہ وہ زناکرے اور چوری کرے‘‘ اسی طرح تین بار سوال و جواب ہوا۔ 1
ابو سعید اور ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’تلقین کرو اپنے مرنے والوں کو لا الٰہ الا اللہ کی‘‘۔2
حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’مجھ کو حکم ہوا ہے کہ میں لوگوں سے مقاتلہ کروں یہاں تک کہ کہیں لا الٰہ الا اللہ، پس جو شخص لا الٰہ الا اللہ کہہ لیوے اس نے مجھ سے اپنا مال اور جان بچا لیا، مگر اس کے حق سے3 اور حساب اس کا اللہ کے حوالے۔4
امام احمد ؒ نے حدیث روایت کی ہے کہ ’’اپنا ایمان تازہ کرلیا کرو‘‘ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! ایمان کس طرح تازہ کریں؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: لا الٰہ الا اللہ کثرت سے کہا کرو۔
ف: ان احادیث سے لا الٰہ الا اللہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی۔ حضراتِ صوفیہ ؒ نے اسی کی مشق کے طرح طرح کے طریقے نکالے۔ اب اس مقام پر چند اُمور قابلِ تحقیق ہیں۔
تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی: ’’ایمان‘‘ میں تحقیق کا وجود تو سب اہلِ حق کے نزدیک ضروری ہے، لیکن