موت کو زیادہ یاد کرو، اس سے سب کام بن جاتے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ موت کی یاد ہی ہے کہ اس کے سب اگلے پچھلے حالات متعلقہ پیشِ نظر کیے جاویں، اس لیے اس مضمون کا ایک قصیدۂ سلیس حضرت شیخ سعدی ؒ کے کلام سے نقل کرتے ہیں کہ اس کو گاہ گاہ مطالعہ کرکے سفرِ آخرت میں چست و چالاک ہوں۔
قصیدہ
روزے کہ زیر خاک تن ما پنہاں شود
آنہا کہ کردہ ایم یکایک عیاں شود
یا رب بہ فضل خویش بخشائے بندہ را
آں دم کہ عازم سفر آں جہاں شود
بے چارہ آدمی کہ اگر خود ہزار سال
مہلت بیابد از اجل و کامران شود
ہم عاقبت چو نوبتِ رفتن بد در رسد
باصد ہزار حسرت از اینجا رواں شود