کہ ازو دوزخ ہمی لرزد چوما
گفت از خشمِ خدا چہ بود امان
گفت ترکِ خشمِ خویش اندر زمان2
غصے کا علاج: غصہ من جملہ مہلکاتِ عظیمہ ہے، بلکہ نظرِ تحقیق میں کینہ و حسد بھی اسی غصے کے آثار میں سے ہیں، کیوںکہ جب کسی پر پورے طور سے غصہ چلتا نہیں تو اندر ہی اندر گھٹ کر کینہ و حسد پیدا ہوجاتا ہے، اس کا علاج اوّل ہی سے کرنا ضروری ہے۔
حدیث شریف میں اس کا علاج اس طرح آیا ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’غصہ شیطان کی جانب سے ہے، اور شیطان پیدا ہوا ہے آگ سے اور آگ بجھ جاتی ہے پانی سے، سو جب تم میں سے کسی کو غصہ آیا کرے تو وہ وضو کرلیا کرے‘‘۔3
اور دوسرا اور علاج آیا ہے، ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’جب تم میں کسی کو غصہ آیا کرے اگر وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جاوے، اگر غصہ جاتا رہے تو خیر، ورنہ لیٹ جاوے‘‘۔4
اور اشاراتِ حدیث سے سمجھ کر بعض معالجات بزرگوں نے بھی فرمائے ہیں:
ایک تو یہ کہ یقین کرے کہ جس بات پر مجھ کو کچھ غصہ آیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، سو غصہ کس پر کیا جائے؟
دوسرے یہ یاد کرے کہ جیسے میں کسی پر غصہ کررہا ہوں اللہ تعالیٰ کی تو مجھ پر بڑی قدرت ہے، اگر وہ بھی مجھ پر اسی طرح غصہ کرے تو میں کس کی پناہ میں جاؤں گا؟
تیسرے یہ کہ وہاں سے ٹل جاوے، ہرگز توقف نہ کرے، اور اگر غصے کے ضبط سے حقد وحسد پیدا ہوگیا ہو تو اس کا علاج یہ ہے کہ بہ تکلف اس شخص سے ملاقات کرکے اس کے ساتھ طرح طرح کی خدمت و احسان سے پیش آوے، یہاں تک کہ اس شخص کے ساتھ محبت ہوجاوے اور اس کا احسان ماننے لگے، طبعی بات ہے کہ اپنے احسان ماننے والے اور اپنے ساتھ محبت کرنے سے حقد و حسد باقی نہیں رہا کرتا۔