Deobandi Books

فروع الایمان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

5 - 82
معبود نہیں ہوتا، البتہ مقصود ضرور ہوتا ہے، جب غیر اللہ کا مقصود ہونا شرک ٹھہرا تو توحید جو مقابلِ شرک ہے اس کی حقیقت یہ ٹھہرے گی کہ اللہ تعالیٰ ہی مقصود ہو، غیر اللہ بالکل مقصود نہ ہو، یہی معنی ہیں لا مقصود إلا اللّٰہ۔
اب ہم وہ حدیث نقل کرتے ہیں جس میں رِیا کو شرک فرمایا گیا ہے:
محمود بن لبید سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’بڑی خوف ناک چیز جس سے تم پر اندیشہ کرتا ہوں، شرکِ اصغر ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! شرکِ اصغر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: رِیا‘‘۔1
اور بھی بہت سی حدیثیں اس مطلب میں وارد ہیں۔ تفسیر مظہری میں سورۂ کہف کے ختم پر جمع کی گئی ہیں، بوجۂ اختصار یہاں نہیں لکھی گئیں۔ اس معنی کے نہ ہونے سے اخلاص جاتا رہتا ہے جس پر کسی قدر عقوبت کا استحقاق ہوتا ہے لیکن خلود فی النار نہ ہوگا۔

وحدۃ الوجود: تیسرے معنی توحید کے اصطلاحِ صوفیہ میں ایک اور ہیں: ’’لا موجود إلا اللّٰہ‘‘ جس کو ’’وحدۃ الوجود‘‘ کہتے ہیں۔ اس معنی کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنا ۔ِنرا تکلف ولا یعنی ہے۔ یہی غنیمت ہے کہ اس معنی کی اس طرح تقریر کی جائے کہ قرآن و حدیث سے خلاف نہ پڑے۔ آج کل اسی کی مشکل پڑ رہی ہے۔ چوںکہ مسئلہ نازک ہے اور مدارِ ثبوت اس کا محض ذوق اور کشف ہے، اس لیے اوّلاً تو اس تعبیر کے لیے کافی عبارت ہی ملنا دشوار ہے، اور جو کچھ قلیل و کثیر تعبیر ممکن ہے اس کے سمجھنے کے لیے علاوہ ذوق و مناسبتِ کشفی کے علومِ عقلیہ و نقلیہ میں تبحر کی حاجت ہے۔ اس زمانے میں اکثر مدعیانِ وحدۃ الوجود کی حالت دیکھ کر سخت رنج ہوتا ہے کہ نہ ان کو علم، نہ ذوق، محض زبانی طاعات و سطحیات فرما دینے سے کام۔ نہ یہ پروا ہے کہ ان ملحدانہ کلمات سے جو بے سمجھے بوجھے زبان سے نکال رہے ہیں، ایمان جاتا رہے گا۔ نہ اس کا کچھ خیال ہے کہ دوسرے عوام ہم کو محقق سمجھ کر مقلدانہ اس کا نہ صرف اعتقاد بلکہ دعویٰ کرنے لگیں گے، ان کا ٹوٹا پھوٹا جو ایمان تھا وہ بھی رخصت ہوجائے گا۔ نماز روزہ الگ چھوڑ بیٹھیں گے کہ جب ہم خدا ہوگئے تو پھر نماز اور روزہ کس کا؟ حاشا و ۔ّکلا ! وحدۃ الوجود کے ہرگز یہ معنی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک حالت ہے، جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے، نہ اس کو قصداً منہ سے نکالنا چاہیے، نہ دوسرے کی سمجھ میں آسکتی ہے۔ اس حالت کے غلبے میں یہ کیفیت ہوجاتی ہے:
بس کہ دَر جان فگار و چشم بیدارم توئی
ہرچہ پیدا می شود از درد پندرام توئی1
سمایا ہے جب سے تو آنکھوں میں میری

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابِ اوّل 2 1
3 قلب سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 2 2
4 وحدۃ الوجود 5 3
5 اقسامِ شرک 6 3
6 فرشتوں پر مرد یا عورت کا حکم لگانا 7 3
7 رسل و کتب کا عدد 7 3
8 تحقیقِ تقدیر 7 2
9 فائدہ متعلقہ تقدیر 7 8
10 اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت رکھنے کا واقع ہونا 8 8
11 صرف اللہ کے واسطے محبت کا واقع ہونا 9 8
12 تعظیم و اتباعِ نبویﷺ 9 8
13 اِخلاص 10 8
14 اَقسامِ نفاق 11 8
15 رِیا کے خیال سے اعمالِ صالحہ کو ترک کرنا 12 8
16 توبہ 12 8
17 طریقِ توبہ 12 8
18 خوف 13 8
19 خوف پیدا کرنے کا طریقہ 13 8
20 اللہ تعالیٰ سے نیک گمان رکھنے کا عمدہ طریقہ 13 8
21 حیا 14 8
22 خدا سے شرمانے کا طریقہ 14 8
23 شکر 14 8
24 شکر کی حقیقت نعمت کی قدر دانی کرنا 15 8
25 حقوقِ اُستاذ 15 8
26 حقوقِ پیر 16 8
27 تأسف 21 8
28 تواضع 22 8
29 رحمت و شفقت 22 8
30 رضا بالقضا 23 8
31 حقیقتِ توکل و رفعِ غلطی 24 8
32 فرق درمیان رِیا و تکبر و ۔ُعجب 25 8
33 رفعِ اشکال متعلق عجب 26 8
34 ترک کرنا چغل خوری اور کینے کا 26 8
35 ترک کرنا حسد کا 26 8
36 ترک کرنا غصے کا 26 8
37 غصے کا علاج 28 8
38 بدگمانی کی برائی اور چغل خوری کے ساتھ برتاؤ 29 8
39 ترکِ دنیا 30 8
40 اصلاح خیالات ترقی خواہانِ دنیا و تحقیق ترقیٔ محمود و ترقیٔ مذموم 31 8
41 رفعِ اشتباہ 33 8
42 بابِ دوم 34 1
43 زبان سے متعلق شعبے اور ان کے مختصر فضائل 34 42
44 تحقیق اقرار کے شرط و شطر ہونے کی 35 43
45 تحقیق اعمال کے شرط و شطر ہونے کی 36 43
46 تحقیق زیادت و نقصانِ ایمان 36 43
47 تلاوتِ قرآنِ مجید 36 43
48 آدابِ ضروری تلاوتِ قرآنِ مجید 37 43
49 قرآن کے ساتھ برتاؤ 37 43
50 علم سیکھنا 38 43
51 فضائلِ علمِ دین و اقسامِ علمِ مفروض 38 43
52 علما پر کسبِ دنیا نہ کرنے سے جو الزام ہے اس کا جواب 39 43
53 سہل طریقے حصولِ علمِ دین کے عوام کے لیے 39 43
54 ذکر اللہ 41 43
55 عربی طریقۂ تصوّف 41 43
56 استغفار 42 43
57 لغو اور ممنوع کلام سے بچنا 42 43
58 آفاتِ زبان 42 43
59 طریق حفظِ لسان 44 43
60 جوارح سے متعلق ایمان کے شعبے اور ان کی تعداد 45 42
61 طہارت اور ہر قسم کی صفائی 47 60
62 صدقہ 49 60
63 زکاۃ نہ دینے والوں کے خیالات کی عقلی طور پر اصلاح 49 60
64 صدقۂ فطر 50 60
65 مال میں علاوہ زکاۃ اور بھی حقوق ہیں 50 60
66 روزوں میں کوتاہی کرنے والوں کی اصلاح 52 60
67 حج و عمرہ 52 60
68 حج کے متعلق بعض غلط خیالات کی اصلاح 53 60
69 مشورۂ حجاج (نصیحت): 54 60
70 اِعتکاف 54 60
71 غرضِ اِعتکاف 55 60
72 وفائے نذر 56 60
73 بعضے مروّج اور ممنوع نذریں 56 60
74 حفظِ یمین و آدابِ آں 56 60
77 رفعِ غلطی و کفارۂ قسم و اقسام ِآں 57 42
78 کفارۂ یمین 58 77
79 کفارۂ قتل 58 77
80 کفارۂ ظہار 58 77
81 کفارۂ رمضان 58 77
82 بدن چھپانا 59 77
83 پردے کے ضروری اَحکام 59 77
84 قربانی 60 77
85 غلطیٔ مہتممینِ مدارس دَر صرف قیمت چرمِ قربانی 60 77
86 تجہیز و تکفین و صلاۃ و دفن 61 77
87 ادائے دَین 62 77
88 مقدمۂ قرض میں بے احتیاطیاں 62 77
89 صدق فی المعاملہ 63 77
90 ادائے شہادت 64 77
91 جھوٹی گواہی اور جھوٹی نالش کی ۔ُبرائی اور ایسے ۔ّمقدمہ میں وکیل بننا 64 77
92 ادائے حقوقِ عیال 65 77
93 خدمتِ والدین 66 77
94 تربیتِ اولاد 66 77
95 صلۂ رحم 67 77
96 اطاعتِ آقا 67 77
97 حکومت میں عدل کرنا 67 77
98 اِتباعِ جماعت 67 77
99 اطاعتِ حاکم 67 77
100 اصلاحِ باہمی 68 77
101 اعانت کارِ خیر 68 77
102 امر بالمعروف ونہی عن المنکر 68 77
103 اقامتِ حدود 69 77
104 اشاعتِ دین 69 77
105 ادائے امانت 69 77
106 قرض دینا 70 77
107 مدارارتِ ہمسایہ 70 77
108 حسنِ معاملہ 70 77
109 اِنفاق فی الحق 71 77
110 قدر دانی مالِ حلال 71 77
111 جواب سلام و عطس 71 77
112 کسی کو ایذا و ضرر نہ دینا 72 77
113 راہ سے ڈھیلا و پتھر ہٹا دینا 73 77
114 دُعا و شکر 73 77
115 ضمیمہ مفیدہ 73 42
116 قصیدہ 74 115
Flag Counter