صلۂ رحم: ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’جنت میں داخل نہ ہوگا جو شخص ناتہ داروں سے بدسلوکی کرے‘‘۔ 1 (1 بخاری)
اطاعتِ آقا: ’’غلام جب خیر خواہی کرے اپنے آقا کی اور اچھی طرح بجا لاوے عبادت اپنے پروردگار کی سو اس کو دُہرا ثواب ملے گا‘‘۔ 1 (1 بخاری)
حکومت میں عدل کرنا: ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’سات آدمی ہیںجن کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عرش کا سایہ عطا فرماویں گے، ایک ان میں سے حاکمِ عادل ہے‘‘۔ 1 (1 بخاری و مسلم)
اِتباعِ جماعت: ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ ’’تم کو پانچ چیزوں کا حکم کرتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم فرمایا ہے: سننا، ماننا، اشاعتِ دین کرنا، ہجرت کرنا، جماعت کے ساتھ رہنا، کیوںکہ جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھی نکلا اس نے اسلام کا حلقہ اپنی گردن سے نکال پھینکا مگر یہ کہ پھر جماعت میں چلا آوے‘‘۔ 1 (1 ترمذی ، نسائی)
ف: یعنی عقائد و اعمال میں جماعتِ اہلِ حق کی متابعت کرے، اور علامت اہلِ حق ہونے کی یہ ہے کہ وہ جماعت کتاب و سنت کے موافق چلتے ہوں اور موافقت کتاب و سنت کی کھلی علامت سلف صالحین ؒ کے ساتھ تشبّہ ہے، جس قدر صحابہ ؓ و تابعین ؒ کے ساتھ مشابہت ہوگی اس کو کتاب و سنت سے زیادہ موافقت ہوگی۔
اطاعتِ حاکم: فرمایا رسول اللہﷺ نے: ’’میں تم کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور کہنا سنیو اور مانیو، اگرچہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو‘‘۔ 1 (1 ابوداود)
ف: اگرچہ حبشی غلام قاعدۂ شرعیہ سے امام و خلیفہ نہیںہوسکتا، مگر شرع میں جس طرح امام و خلیفہ کی اطاعت واجب ہے اسی طرح سلطان کی بھی، یعنی جس کو تسلط و شوکت حاصل ہوجائے اور مسلمان اس کے سایۂ حمایت میں امن و عافیت سے