عقائد وتصدیقات
عقیدہ(۱): تمام عالم پہلے ناپید تھا۔ پھر اﷲ تعالیٰ کے پیدا کرنے سے موجود ہوا۔
عقیدہ(۲):اﷲ ایک ہے وہ کسی کا محتاج نہیں، نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ کسی سے جنا گیا، کوئی اس کے مقابل کا نہیں۔
عقیدہ( ۳): وہ ہمیشہ سے ہے ، اور ہمیشہ رہے گا۔
عقیدہ(۴): کوئی چیز اس کے مانند نہیں، اور سب سے نرالا ہے۔
عقیدہ(۵): وہ زند ہ ہے ، ہر چیز پر اس کو قدرت ہے، کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ نہیں، وہ سب کچھ دیکھتا ہے، سنتا ہے، وہ جو چاہے کرتا ہے، کلام فرماتا ہے، وہی پوجنے کے قابل ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اپنے بندوں پر مہربان ہے، بادشاہ ہے، وہ سب عیبوں سے پاک ہے، وہی اپنے بندوں کو سب آفتوں سے بچاتا ہے، وہی عزت والا ہے، بڑائی والا ہے، پیدا کرنے والا ہے، گناہوں کا بخشنے والا ہے، زبردست ہے، بہت دینے والا ہے، روزی پہنچانے والا ہے، جس کی روزی چاہے تنگ کردے، جس کی روزی چاہے فراخ کر دے، جس کو چاہے پست کردے، جس کو چاہے بلند کردے، جس کو چاہے عزت دے، جس کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
{۱}اللّٰہ خالق کل شیء الآیۃ، فی الیواقیت والجواہر عن الشیخ محی الدین : والحق الذی نقول بہ ان العالم کلہ حادث وان تعلق بہ العلم القدیم۱۲ج۱ ص۴۹ {۲} قل ھو اللّٰہ احد اللّٰہ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد۔ فی الیواقیت عن الشیخ: لایجوز ان یقال الحق تعالٰی مفتقر فی ظہور اسمائہ وصفاتہ الی وجود العالم لانہ لہ الغناء علی الاطلاق ۱۲ ج۱ ص۷۵ {۳}ھو الاول والآخر {۴} لیس کمثلہ شیء الآیۃ۔ فی الیواقیت عن الشیخ: اعلم ان اللّٰہَ تعالٰی لیس بجوہر فیقدر لہ المکان ولابعرض فیستحیل علیہ البقاء ولا بجسم فیکون لہ الجہۃ والتلقاء فہو منزہ عن الجہات والاقطار۔ وفیہ ایضًا عنہؒ فالحق تعالٰی مبائن لخلقہ فی سائر المراتب وھو من وراء معلومات جمیع الخلق ۱۲ ج۱ ص۷۴۔ وفیہ اعلم ان اللّٰہَ تعالٰی واحد بالاجماع ومقام الواحد تعالی ان یحل فیہ شیء او یحل ھو فی شیء إذ الحقائق لاتتغير عن ذواتها فإنها لو تغيرت لتغیرالواحد فی نفسہ وتغیر الحق تعالی في نفسه وتغير الحقائق محال ۔ ج۱ص۸۰۔ وفیہ عنہ لایجوز لعارف ان یقول انا اللّٰہ ولو بلغ اقصٰی درجات القرب وحاشا العارف من ہذا القول حاشاه انما یقول انا العبد الذلیل فی المسیر والمقیل ۱۲ج۱ص۸ {۵} ھو الحی، ان اللّٰہ علی کل شیء قدیر، واللّٰہ بکل شیء علیم، وھو السمیع البصیر ، فعال لما یرید، یریدون ان یبدلوا کلٰم اللّٰہ، وقولہ ولقد سبقت کلمتنا لعبادنا المرسلین، لا الہ الا ھو الرحمٰن الرحیم الی آخر الاسماء التسعۃ والتسعین کما رواہ الترمذی، قولہ تعالٰی لا تأخذہ سنۃ ولانوم ، الحمد للّٰہ رب العٰلمین۔